رسائی کے لنکس

امریکہ نے ہانگ کانگ کے چین نواز رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دیں


ہانگ کانگ کی چیف ایکزیکٹو کیری لیم پر بھی امریکی پابندیاں عائد ہو گئی ہیں۔
ہانگ کانگ کی چیف ایکزیکٹو کیری لیم پر بھی امریکی پابندیاں عائد ہو گئی ہیں۔

امریکہ نے ہانگ کانگ کے چین نواز سرکاری لیڈروں اور دیگر عہدیداروں پر مبینہ طور شہری آزدیوں کو کچلنے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ہانگ کانگ برطانیہ کی سابق نو آبادی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعہ کے روز ان پابندیوں کا اعلان کیا۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم اور حکومت میں شامل دیگر لیڈر ہیں۔

کیری لیم کے علاوہ، پابندیوں کا نشانہ ہانگ کانگ کے موجودہ اور سابق پولیس سربراہان اور 8 دیگر عہدیدار ہیں جنہوں نے ہانگ کانگ میں سیاسی آزادیوں کیلئے چلائی جانے والی مہم کو کچلا۔

امریکہ اور چین کے درمیان کرونا وائرس اور تجارتی تنازعات پر جاری کشیدگی میں یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تازہ ترین اقدام ہے۔

ان پابندیوں کا نشانہ،چین ہے جس نے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کو دبایا۔ تاہم فوری طور پر چین یا ہانگ کانگ کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

ہانگ کانگ کے شہریوں کو وہ آزادیاں حاصل ہیں جو چین کے شہریوں کو حاصل نہیں۔ برطانیہ نے سن 1997 میں اس نوآبادی کا کنٹرول چھوڑ دیا تھا۔

اس سال کے آغاز پر، مغربی ملکوں اور جمہوریت نواز کارکنوں نے چین پر قومی سلامتی سے متعلق ایک نیا قانون نافذ کرنے پر سخت تنقید کی تھی، کیونکہ اس سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کمزور ہوئی تھی۔

امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی سے متعلق ظالمانہ قانون کے نفاذ سے، اس کی خود مختاری کمزور ہوئی اور اس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق بھی سلب ہوئے۔

جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے امریکہ میں اثاثے بھی منجمدکر دیے گئے ہیں، اور امریکیوں کو ان سے کسی بھی قسم کا لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کی وجہ سے، کیری لیم نے حال ہی میں انتخابات کو ایک سال کیلئے ملتوی کر دیا تھا، جس میں جمہوریت نواز کارکنوں کے اکثریت کے ساتھ جیتنے کے واضح امکانات تھے۔ امریکہ نے انتخابات میں التوا کی مذمت کرتے ہوئے، اسے چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت کو کمزور کرنے کا ایک اقدام قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG