رسائی کے لنکس

افغان شہریوں کے لیے خصوصی امریکی ویزوں میں اضافہ کی تجویز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس مجوزہ بل میں خصوصی طور پر ان افغان شہریوں کے لیے 2,500 اضافی ویزے دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جنہوں نے اکثر اوقات اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر امریکی فوج کی مدد کی۔

امریکہ کی سینیٹ میں دونوں جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک گروپ نے بدھ کو ایک مجوزہ بل پیش کیا ہے جس میں ان افغانوں کے لیے ویزوں میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے جنہوں نے امریکہ فورسز کے لیے مترجم اور اس طرح کی دیگر خدمات میں مدد کی۔

اس مجوزہ بل میں خصوصی طور پر ان افغان شہریوں کے لیے 2,500 اضافی ویزے دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جنہوں نے اکثر اوقات اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر امریکی فوج کی مدد کی۔

سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ (مجوزہ) قانون سازی اہم خصوصی ویزوں کی پروگرام کو جاری رکھنے کو یقینی بنائے گی اور اس سے ایک واضح پیغام جائے گا کہ امریکہ ان افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گا جو ذاتی خطرہ مول لے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔"

یہ مجوزہ بل جان مکین نے ساتھی ریپبلکن سینیٹر تھام ٹلس اور کمیٹی کے اعلیٰ ڈیموکریٹ سینیٹر جیک ریڈ اور دوسرے ڈیموکریٹ سینیٹر جین شاہین کے ساتھ مل کر پیش کیا ہے۔

ایسے ویزوں کی تعداد میں کمی ہونے کی وجہ سے کابل میں امریکہ کا سفارت خانہ ان افغان کے فوجی مترجم اور دیگر افغان شہریوں کو ویزوں سے انکار کر رہا ہے جو ایک دہائی پرانے خصوصی ویزا پروگرام کے تحت امریکہ منتقل ہونا چاہتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ سفارت خانے نے اس بنا پر یکم مارچ سے خصوصی ویزوں کے لیے نئے امیدواروں کے انٹرویو اس لیے روک دیئے ہیں کیونکہ اب ان کے پاس صرف اتنے ہی ویزے باقی رہ گئے ہیں جو ان افراد کے لیے کافی ہوں گے جن کی درخواستیں آخری مراحل میں ہیں۔

خصوصی ویزوں کا پروگرام کانگرس نے 2008ء میں افغان فوجی مترجمین کے لیے شروع کیا تھا جس میں بعد ازاں ان افغان شہریوں کو بھی شامل کر لیا گیا تھا جنہوں نے امریکی حکومت کے لیے کم از کم ایک سال کے لیے اہم خدمات سر انجام دیں۔
اس پروگرام کے تحت کانگرس نے 2015ء اور 2016ء کے لیے سات ہزار ویزوں کی منظوری دی تھی۔

اب جب کہ امریکہ کا فوجی مشن کے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے اور دوسری طرف امیگریشن کے خلاف بڑھتے ہوئے جذبات کی وجہ سے اس پروگرام کی مخالفت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اٹارنی جنرل سیشنز جو اس وقت سینیٹ کی عدلیہ سے متعلق کمیٹی کے رکن تھے اس پروگرام کے نقاد رہے ہیں اور گزشتہ سال وہ افغان شہریوں کے لیے خصوصی ویزوں میں اضافے کی مخالفت کرنے والوں میں پیش پیش تھے۔

XS
SM
MD
LG