رسائی کے لنکس

بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے لیے امریکہ کا ترقیاتی پروگرام


امریکی محکمہ خارجہ میں ایک تقریب میں پاکستانی اور امریکی پرچم ایک ساتھ، فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ میں ایک تقریب میں پاکستانی اور امریکی پرچم ایک ساتھ، فائل فوٹو

کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لیے سرمائے سے زیادہ اس کا آئیڈیا اہم ہوتا ہے۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں چھوٹے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں پہلی بار ایک پروگرام شروع کیا ہےجس کے تحت بلوچستان کی تین یونیورسٹیوں کے ایک کنسورشیم کو میسا چوسٹس کی یونیورسٹی آف ایمہرسٹ سے منسلک کیا گیا۔

ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف بلوچستان، سردار بہادر خان ویمنز یونیورسٹی کوئٹہ اور بلوچستان یونیورسٹی آف انفرمیشن ٹکنالوجی انجنیئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز شامل ہیں۔

اس پروگرام کے تحت گزشتہ دنوں ان تین یونیورسٹیوں کے16 طالب علموں اور 16 پروفیسروں کے ایک گروپ کے لیے امریکہ میں ایک ماہ پر محیط ایک تربیتی پروگرام کا اہتمام ہوا جس میں انہیں بزنس کے نئے طریقے اور طالب علموں کے لئے بزنس کے سلیبس متعین کرنے کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔

لاہور میں نئی کاروباری کمپنیوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے سہولیات اورایک منفرد کاروباری ماحول فراہم کرنے والی ایک کمپنی کک اسٹارٹ کے شریک بانی حسن شاہد نے ایک ماہ کے اس تربیتی پروگرام کے شرکا کو اس بارے میں تربیت فراہم کی کہ پاکستان میں ایک سو ڈالر یا دس ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے کوئی کامیاب چھوٹا کاروبار کیسے شروع کیا جا سکتا ہے۔

پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لیے سرمائے سے زیادہ اس کا آئیڈیا اہم ہوتا ہے۔

حسن شاہد، شریک بانی کک سٹارٹ پروگرام
حسن شاہد، شریک بانی کک سٹارٹ پروگرام

چھوٹے کاروبار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لیے سب سے پہلے اس بارے میں ریسرچ ضروری ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کا وہ کونسا مسئلہ ہے یا ایسی کونسی ضرورت ہے جو پوری نہیں ہو رہی، مگروہ ان لوگوں کے لئےاتنی اہم ہے کہ اس کے حصول کے لیے وہ رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ اس نشاندہی کے بعد یہ جائزہ لیں کہ آپ کے پاس اس مسئلے کے حل کے لیے کیا کیا وسائل موجود ہیں۔ پھر ان وسائل کی مدد سے پہلے چھوٹے پیمانے پر یا تجرباتی طورپر ان کے اس مسئلے کا کوئی حل تیار کر کے ان کے سامنے پیش کیا جائے اور اگر اس حل کی پذیرائی ہو تو پھر اس کو مزید سرمائے سے یا مزید محنت سے بہتر بنا کر بڑے پیمانے پریا زیادہ سرمایہ لگا کر پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ اورسوشل میڈیا کے اس دور میں کاروبار کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، خاص طور پر ٹکنالوجی کی شعبے میں، کیوں کہ ہر شخص کے پاس اپنے کاروبار کی تشہیریا مارکیٹنگ کے لیے فیس بک ، یا سوشل میڈیا دستیاب ہے جسے ہرایک بڑی آسانی سے استعمال کر نا بھی جانتا ہے

انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی کے ماہرین اپنے شعبے میں کوئی بزنس تلاش کرنے، شروع کرنے یا اس کی مارکیٹنگ اور ترقی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بہت آسانی سے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک پس ماندہ علاقہ ہے جہاں روزگار کے مواقع بہت کم ہیں، لیکن قدرتی وسائل فراوانی سے موجود ہیں، اس لیے وہاں طالب علموں کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد کسی روزگار کی تلاش میں اپنا وقت اور توانائی ضائع کرنے کی بجائے ان وسائل کے استعمال سے خود اپنا کاروبار شروع کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے انہیں کسی بڑے شہر سے اپنا رابطہ قائم کرنا ہو گا۔ لیکن اگران کے پاس ایک کمپیوٹر اور انٹر نیٹ موجود ہے تو وہ اپنے لئے آن لائن کاروبار شروع بھی کرسکتے ہیں، اس کی مارکٹنگ بھی کر سکتے ہیں اوراسے آگے بھی بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاروبار کیسا ہی ہو، آئیڈیا کیسا ہی اچھا ہو، محنت کتنی ہی کی جائے لیکن کسی بھی کاروبار کی کامیابی کا انحصار اصل میں اس کی ٹیم کے درمیان ہم آہنگی پر ہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG