رسائی کے لنکس

کیا امریکہ زوال پذیر ہے؟


کیا امریکہ زوال پذیر ہے؟
کیا امریکہ زوال پذیر ہے؟

کئی عشروں سے امریکہ دنیا کی سب بڑی معاشی طاقت کے طور پر سر فہرست رہا ہے۔ مگر پچھلے چند سالوں سے اس کی معیشت سست روی کا شکار ہے لاکھوں شہری بے روزگار ہیں اوراس کے بجٹ کے خسارے اور سیاسی پارٹیوں میں اختلافات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر امریکہ کے اندر اور باہر تجزیہ کار یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا امریکی قوم اپنا سپر پاور ہونے کا مقام کھو رہی ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر جان بولٹن کا خیال ہے کہ ابھی یہ کہنا کہ امریکہ کی طاقت ختم ہو رہی ہے قبل از وقت ہے۔ وہ کہتے ہیں ’ آپ دنیا کی کوئی ایک طاقت بتائیں جو ہمارے ساتھ فوجی مقابلہ کر سکتی ہو۔ آپ کو بہت کم ایسے ملک ملیں گے۔ کچھ اور ملک ہیں جن کی معیشتیں ترقی کر رہی ہیں۔ مگر دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ تباہی سے نکل کر بحالی کی طرف گامزن ہوا اور جاپان اپنے آپ کو سنبھال رہا تھا مگر اس کی وجہ سے امریکہ کا اثر و رسوخ کم نہیں ہوا۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں چین اپنی معاشی طاقت کی وجہ سے دنیا میں اہم کردار ادا کرے گا اور وہ ممکنہ طور پر امریکہ کا حریف بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے دانشور جوزف نئی کہتے ہیں کہ چین کی ترقی متاثر کن ہے۔ اس نے اپنی بلند شرح پیدوار کے ذریعے لاکھوں افراد کو غربت سے نکالا ہے اور اس کی معاشی ترقی ابھی جاری ہے۔ بقول ان کے ’میرا خیال ہے کہ وہ امریکہ کے قریب آ ئے گا، امریکی معیشت سے مقابلہ کرے گا مگر وہ اس سے آگے نہیں نکل سکے گا۔ ‘

مگر کارنیگی میلن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر ایلن میلٹزر کا خیال ہے کہ امریکہ کی طاقت کمزور پڑ رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کی ایک وجہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد یورپی ممالک کا امریکہ پر انحصار اور امریکی مفادات میں دلچسپی میں کمی ہے۔

وہ کہتے ہیں امریکہ کی طاقت میں کمی کی ایک اور وجہ امریکہ کا اپنے بجٹ کے مسائل حل کرنے میں ناکامی ہے۔ ’ جو ملک اپنے مالی مسائل حل نہ کر سکتا ہو وہ دوسروٕں کو کیا مشور دے گا۔‘

امریکی صدر براک اوباما کانگرس سے بجٹ میں خسار ے میں کمی اورقرضوں کی حدبڑھانے کے حوالے سے قانوٕن منظور کروانے میں کامیاب تو ہو گئے ہیں مگر کافی سیاسی لڑائی کے بعد۔

مگر ہارورڈ یونیورسٹی کے جوزف نئی کہتے ہیں کہ واشنگٹن میں سیاسی ماحول میں تلخی کوئی نئی بات نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ باہر لوگ جب واشنگٹن میں سیاسی انتشار کو دیکھتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ زوال پذیر ہے ۔’مگر اگر آپ تاریخ کو دیکھیں تو امریکہ میں ہمیشہ ہی سیاسی اختلافات موجود رہے ہیں۔ امریکہ کے بانیوں میں شدید اختلافات تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سیاسی پارٹیاں کافی بٹی ہوئی ہیں مگر ان مراحل سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں۔ ‘

وہ کہتے ہیں امریکہ کے اثرورسوخ کے بارے میں بحث بھی کوئی نہیں۔

’اس طرح کے مرحلے ہر ایک دو دہائیوں میں آتے ہیں۔ جب 1957میں روس نے سپٹنیک خلا میں بھیجا تو ہم نے سوچا کہ روسی ہم سے آگے ہیں۔ اسی کی دہائی میں ہم سوچتے تھے کہ جاپان ہم سے آگے ہے۔ آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ چین ہم سے آگے ہے۔ میرا خیال ہے ہم اس مرحلے سے بھی گزر جائیں گے۔‘

سابق سفیر جان بولٹن اور بہت سے اور ماہرین کہتےہیں کہ امریکہ آنے والے برسوں میں کیا کردار ادا کرتا ہے وہ اس کے اپنے ہاتھ میں ہے اور یہی جمہوریت کی اساس ہے۔

XS
SM
MD
LG