رسائی کے لنکس

امریکہ: سپریم کورٹ کا اسقاطِ حمل کے لیے گولی کی دستیابی برقرار رکھنے کا حکم


امریکہ کی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں اسقاطِ حمل کی گولی 'مفا پرسٹون' کی دستیابی برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے جمعے کی شب بائیڈن انتظامیہ اور دوا ساز کمپنی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالتوں میں اس کیس کے فیصلے تک دوا کی دستیابی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے نے امریکی ریاست ٹیکساس کے ڈسٹرکٹ جج میتھیو کاکسمارک کے اس حکم امتناعی کو بھی ختم کر دیا ہے جس کے تحت اُنہوں نے سات اپریل کو 'مفا پرسٹون' کا استعمال روکنے کا حکم دیا تھا۔

نو رُکنی سپریم کورٹ کے دو قدامت پسند ججز جسٹس کلیرنس تھامس اور جسٹس سیموئل ایلیٹو نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے جمعے کی شب تک اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔

بائیڈن انتظامیہ نے ٹیکساس کے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے، انتظامیہ نے اس وقت تک سپریم کورٹ سے دوا کی دستیابی برقرار رکھنے کی درخواست کی تھی۔

خیال رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ امریکی ریاست ٹیکساس کے ڈسٹرکٹ جج میتھیو کاکسمارک نے سات اپریل کو ایک فیصلے میں مفا پرسٹون کا استعمال روکنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب اسی دوران سابق صدر اوباما کے مقرر کردہ ریاست واشنگٹن کے ڈسٹرکٹ جج تھامس او رائس نے اس کے برعکس دوا کی دستیابی یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 'رو بنام ویڈ' کیس کے تاریخی فیصلے میں اسقاطِ حمل کا آئینی حق ختم کر دیا تھا جس کے تحت اس دوا کی دستیابی محدود کر دی گئی تھی۔

اسقاطِ حمل کے مخالف گروپس اور بعض ڈاکٹرز نے یہ اعتراض اُٹھایا تھا کہ دواؤں کی منظوری کی اجازت دینے والی امریکی ایجنسی 'فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن' (ایف ڈی اے) نے سن 2000 میں دوا کی منظوری دیتے وقت اس کے نقصانات اور فوائد کا درست جائزہ نہیں لیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کے خلاف نیو اورلینز کی یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے ایف ڈی اے کی منظوری کالعدم قرار دینے کے حصے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ تاہم دوا کی دستیابی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا جس پر انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے رُجوع کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ میں گزشتہ 23 برسوں سے لاکھوں خواتین مفا پرسٹون استعمال کر رہی ہیں اور اسے اسقاطِ حمل کا سب سے بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اب تک 50 لاکھ خواتین یہ گولی استعمال کر چکی ہیں جو بغیر کسی سرجری کے 10 ہفتے کے اندر حمل ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز'، ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG