رسائی کے لنکس

امریکہ اور طالبان کی دوحہ میں ملاقات،منجمدافغان اثاثے جاری کرنے پر بات چیت متوقع


افغانستان کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، تھامس ویسٹ۔ فائل فوٹو
افغانستان کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، تھامس ویسٹ۔ فائل فوٹو

امریکہ اور طالبان اس ہفتےکے آخر میں دوحہ میں مذاکرات کر رہے ہیں ، توقع کی جا رہی ہے کہ اِس ملاقات میں دونوں فریقوں کی توجہ افغانستان کی معیشت اور بنکاری پر عائد پابندیوں جیسے امور پر مرکوز رہے گی۔افغانستان میں گزشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعدوہاں پہلے سے جاری انسانی بحران میں مزید شدت آئی ہے۔

اِس ملاقات میں شرکت کے لیےطالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں اور افغان سنٹرل بینک کے نمائندوں کے ہمراہ بدھ کو دوحہ روانہ ہو گئے ہیں۔ افغان وزیرخارجہ کے دفتر نے بتایا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ، امریکی وفد کی قیادت کریں گے جس میں امریکی محکمہ خزانہ کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی عہدیدارطالبان کے ساتھ مل کر ایسا طریقہ کار وضع کرنے پر کام کر رہے ہیں کہ جس کے ذریعہ افغانستان کے سنٹرل بنک کو اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ تاکہ افغانستان میں کئی برسوں کی جنگ سے پیدا ہونے والی غربت اور بھوک کےبڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنا جا سکے۔

افغان پناہ گزینوں کے لیے امریکی امیگریش پالیسی میں نرمی
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:46 0:00

مجوزہ فریم ورک میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ دہشت گردی سے حکمرانی تک پہنچنے والے طالبان اس رقم سے فائدہ نہ اٹھا سکیں اور اِسے صرف انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جا ئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں چالیس ملین یعنی چار کروڑ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔

گزشتہ اگست افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد مغربی ممالک نے ملک کے سنٹرل بینک کےتقریبا 9 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے، جن میں سے زیادہ تر امریکہ کے پاس ہیں۔ اس کے علاوہ مغربی ممالک نے امداد پر انحصار کرنے والے ملک افغانستان کے لیے مالی امداد بھی معطل کر دی تھی، جب کہ طالبان پر دہشتگردی سے متعلق پابندیوں کے باعث ملک کا بنکاری نظام غیر فعال ہو گیا۔

گزشتہ ہفتے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے تسلیم کیا تھا کہ افغانستان کے لیے فنڈنگ کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاکہ منجمد اثاثوں کو جاری کیا جا سکے۔ وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری کیرن ژاں پی ایغ نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان فنڈز کے استعمال سے متعلق پیچیدہ سوالات کا حل تلاش کرنے کے لئے فوری کام کیا جا رہا ہے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ افغانستان کےعوام کو فائدہ پہنچائیں ، نہ کہ طالبان کو۔

صدر جو بائیڈن نے فروری میں ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت امریکہ میں موجود افغان سنٹرل بنک کے سات بلین ڈالر میں سے نصف کو افغانستان کے عوام کی مشکلات کے حل کے لیے جاری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

لیکن افغانستان کے کچھ علاقوں میں انسانی بحران اس وقت اور زیادہ شدت اختیار کر گیا، جب ملک میں 22 جون کو آنے والے زلزلے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ، جبکہ پکتیا اور خوست صوبوں میں سینکڑوں گھر تباہ ہو گئے۔

اطلاعات کے مطابق اِس تباہ کن زلزلہ نے صدر بائیڈن کے مشیروں کو منجمد افغانستان فنڈز کے جزوی استعمال کی اجازت دینے پر مجبور کیا ہے۔

امریکہ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان کے جنوب مشرقی علاقوں میں زلزلے سے متاثرہ افراد کی فوری مدد کے لیے 55 ملین ڈالر دے گا۔یہ رقم ضروری اشیائے خورو نوش، کپڑوں، کھانے پکانے کے سامان، کمبلوں، جیری کینز اورصفائی کے سامان کی فراہمی پر خرچ ہو گی تاکہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچا جا سکے۔

امریکہ، افغانستان کے لیے عطیات دینے والاسب سے بڑا ملک رہا ہے اور اس نے، محکمہ خارجہ کے مطابق، گزشتہ ایک سال کے دوران 774 ملین ڈالر افغانستان کو انسانی بحران میں امداد کے طور پر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کی افغانستان کے عوام کے لیے ایک پائیدار وابستگی ہے اور ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کی جانب سے اس انتہائی ضرورت کے وقت مدد کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG