رسائی کے لنکس

ایران اور حزب اللہ کے مالیاتی نیٹ ورک کے خلاف امریکی تعزیرات


واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت۔ فوٹو اے پی
واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت۔ فوٹو اے پی

امریکہ نے ترکی اور لبنان میں قائم تین اداروں اور ایک شخص پر ایک ایسے مالیاتی نیٹ ورک کو مالی مدد فراہم کرنے کی وجہ سے پابندیاں عائد کر دی ہیں جو ایران کی قدس فورس اور لبنانی گروپ حزب اللہ استعمال کرتے تھے۔

امریکی محکمۂ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ترکی میں قائم کمپنیMira Ihracat Ithalat Petrol پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں، جو عالمی منڈی میں ایرانی اشیاء کی خریداری، نقل و حمل اور فروخت کا کام کرتی ہے، ابراہیم اوغلو کے نام سے معروف اس کے چیف ایگزیکٹیو اور مالک ابراہیم طلال العویر پر بھی یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

محکمۂ خزانہ کے بیان میں کہاگیا ہے، "ان اداروں نے شامی حکومت سمیت ایرانی اشیاء کی فروخت سے کروڑوں ڈالر کی آمدنی حاصل کی ہے۔"

محکمۂ خزانہ نے مزید کہا، "ان اشیاء کی فروخت، قدس فورس اور حزب اللہ کی مسلسل دہشت گرد سرگرمیوں اور پورے خطے میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کے لیے، فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے۔"

لبنان میں قائم دو ادارے بھی محکمہ خزانہ کی پابندیوں کا ہدف بنے ہیں، جن میں سے ایک ’Yara Offshore SAL‘ ہے، جو حزب اللہ سے وابستہ ایک ایسی کمپنی ہے جس نے شام کے لئے کروڑوں ڈالر مالیت کی ایرانی اشیاء کی ترسیل میں سہولت کار کا کام کیا ہے۔

دوسرا ادارہ ڈرلنگ آلات کرائے پر دینے والی ہائیڈرو کمپنی ہے، جو شام کو کروڑوں ڈالر مالیت کی ایرانی اشیاءاکی ترسیل کی سہولت فراہم کر کے ْقدس فورس کی مالی معاونت میں ملوث ہے۔

ان پابندیوں کے نتیجے میں،تعزیرات کا ہدف بننے والوں کی امریکہ میں تمام املاک کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

امریکی ضوابط عام طور پر امریکی شہریوں پر اس طرح نامزد یا بلاک کیے جانے والے افراد کی املاک سے کسی طرح کے معاملات پر پابندی عائد کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسے مالیاتی ادارے اور دیگرجو امریکی نہیں ہیں وہ پابندیوں کا ہدف بننے والوں کے ساتھ مخصوص انگیجمینٹ کی صورت میں خود بھی تعزیرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ رپورٹ رائٹرز کے متن پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG