رسائی کے لنکس

جاسوسی کے الزامات: امریکہ کا 12 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ


یوکرین میں روسی فوج کی جارحیت کے باعث امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک نے روس پر مختلف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یوکرین میں روسی فوج کی جارحیت کے باعث امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک نے روس پر مختلف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکہ نے اقوامِ متحدہ میں تعینات روس کے 12 سفارت کاروں کو جاسوسی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی مشن کی ترجمان اولیویا ڈالٹن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے اقوامِ متحدہ میں روس کے مستقل مشن میں شامل 12 انٹیلی جنس اہل کاروں کو نکالنے کو فیصلہ کیا ہے جو جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر امریکہ میں رہائش کے استحقاق کا غلط استعمال کر رہے تھے۔

اُن کے بقول امریکہ نے اس فیصلے سے اقوامِ متحدہ اور وہاں تعینات روس کے مستقل مشن کا آگاہ کر دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ روسی اہلکاروں کا جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونا امریکہ کی قومی سلامتی کےمنافی ہے۔ لہذٰا یہ کارروائی اقوامِ متحدہ ہیڈکوارٹر کے معاہدے کے مطابق کی جا رہی ہے اور اس پر کئی ماہ سے کام جاری تھا۔

اقوامِ متحدہ میں روس کے سفیر واسلی نیبنزیا نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے ان روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے سات مارچ تک کا وقت دیا ہے۔

انہوں نےالزام لگایا کہ یہ امریکی حکومت کا 'دشمنی پر مبنی' اقدام ہے اور اقوامِ متحدہ کے میزبان ملک کے طور پر واشنگٹن کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

روس یوکرین تنازع : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:14 0:00

اس حکم کو "افسوسناک خبر" قراردیتے ہوئے نیبنزیا نےدعویٰ کیا کہ میزبان ملک امریکہ، اقوامِ متحدہ کے چارٹر، میزبان ملک کے معاہدے اور ویانا کنونشن کے تحت اپنے وعدوں کی توہین کر رہا ہے۔ کیوں کہ ویانا کنونشن کا اطلاق سفارت کاروں کے ساتھ سلوک پر بھی ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے اقوامِ متحدہ میں روسی سفارت کاروں کو نا پسندیدہ قرار دیا ہے۔

سن 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکہ نے اسی نوعیت کے الزامات کے تحت 12 روسی سفارت کاروں کو اقوامِ متحدہ کے مشن سے نکال دیا تھا۔

اقوامِ متحدہ میں روسی سفیر نے یوکرین میں انسانی بحران کے خدشے سے متعلق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس پر کہا کہ ایک جانب ہمیں سفارتی کاری کا درس دیا جا رہا ہے تو وہیں ایسی کارروائیوں کے ذریعے ہمارے آپشنز محدود کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ روس کو اس فیصلے پر گہرا افسوس ہے اور ان کا ملک دیکھے گا کہ اس فیصلے کے بعد حالات کس رُخ جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسلی نیبنزیا 10 اپریل 2019 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسلی نیبنزیا 10 اپریل 2019 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کر رہے ہیں۔

روسی سفیر کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے امریکی ایلچی رچرڈ ملز نے کہا کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹر معاہدے کے مطابق کیا گیا۔

دریں اثنا خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی سفیر کی جانب سے اسے امریکہ کا 'دشمنی پر مبنی' اقدام قرار دینے پر ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی کا کہنا تھا کہ 'دشمنی پر مبنی' اقدام وہ ہوتا ہے جس میں آپ کسی ملک میں جاسوسی کی سرگرمیاں کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سفارتی ڈائریکٹری کے مطابق، اقوامِ متحدہ میں روس کے 79 سفارت کار تعینات ہیں۔ تاہم امریکی حکام نے اُن روسی اہل کاروں کے نام ظاہر نہیں کیے جنہیں بے دخل کیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG