رسائی کے لنکس

افغانستان سے انخلا آئندہ چند روز میں مکمل نہیں ہو گا: صدر بائیڈن


بگرام ائیر بیس، جس کا کنٹرول افغان فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ دو جولائی دو ہزار اکیس ۔ فوٹو رائٹرز
بگرام ائیر بیس، جس کا کنٹرول افغان فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ دو جولائی دو ہزار اکیس ۔ فوٹو رائٹرز

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ کی افواج نے افغانستان کا سب سے بڑا بگرام ایئر بیس افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے البتہ افغانستان سے امریکہ کی افواج کا انخلا آئندہ چند روز میں مکمل نہیں ہو گا۔

بگرام کا فوجی اڈہ کابل سے 60 کلو میٹر شمال میں واقع ہے اور دو دہائیوں تک طالبان کے خلاف لڑائی میں امریکی فورسز کا مرکز رہا ہے۔

جمعے کے روز جب وائٹ ہاؤس میں ایک صحافی نے صدر بائیڈن سے سوال کیا کہ آیا افغانستان سے انخلا کا عمل چند دن میں مکمل ہو رہا ہے؟ اس پر صدر کا جواب تھا ’’ نہیں‘‘۔

’’ جس طرح ہم توقع کر رہے تھے، انخلا کا عمل اسی طرح ٹریک پر ہے۔ میں یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس کافی وقت ہو، تاکہ ہم ستمبر تک انخلا مکمل کر سکیں۔‘‘

صدر کا اشارہ 11 ستمبر کی ڈیڈ لائن کی طرف تھا جو انہوں نے افغانستان سے انخلا کے لیے دے رکھی ہے۔

اس سے قبل جمعے کو امریکہ کے محکمہ دفاع کے عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی کہ امریکہ اور بین الاقوامی فورسز نے بگرام کا فوجی اڈہ خالی کر دیا ہے اور اس کا کنٹرول افغان نیشنل سیکیورٹی فورس کو دے دیا گیا ہے۔

کابل کے نزدیک واقع بگرام ایئر بیس کا ایک منظر
کابل کے نزدیک واقع بگرام ایئر بیس کا ایک منظر

اس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ میں خبریں آ رہی تھیں کہ امریکہ افغانستان سے اپنے یوم آزادی کو یعنی 4 جولائی کو انخلا کا عمل مکمل کر سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ کارلاباب کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اختتام ہفتہ افغانستان سے متعلق اعلانات متوقع نہیں تھے۔

اسلام آباد سے ایاز گل نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ بگرام کے فوجی اڈے سے غیر ملکی افواج کوچ کر گئی ہیں۔

افغان حکومت کے ترجمان فواد امان نے جمعےکے روز اپنے ٹویٹ میں کہا:

’’ تمام اتحادی اور امریکی افواج بگرام ایئر بیس سے گزشتہ رات چلی گئی ہیں۔ یہ اڈہ افغانستان نیشنل ڈیفینس سیکیورٹی فورس کے حوالے کر دیا گیا ہے‘‘

افغانستان کے اندر امریکی مشن سینٹکام کے کمانڈر جنرل آسٹن سکاٹ ملر اب بھی افغانستان میں موجود ہیں اور امریکی فورسز کے انخلا کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ بات امریکی محکمہ دفاع کے عہدیدار نے بتائی ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں بگرام ایئربیس کو خالی کرنے کے عمل کو مثبت قدم قرار دیا ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام فریقین کے مفاد میں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے افغان عوام امن اور سیکیورٹی کے قریب جا سکتے ہیں۔

طالبان اور اس کے اتحادی القاعدہ کے خلاف امریکی افواج کی کارروائیوں میں بگرام ایئربیس اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔

حالیہ چند مہینوں کے دوران بگرام ایئر بیس کے قریب راکٹ حملے بھی ہوئے تھے جس کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم 'داعش' نے قبول کی تھی۔ راکٹ حملوں کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ شدت پسندوں کی نظریں مستقبل میں حملوں کے لیے اس بیس پر ہیں۔

یاد رہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ نے بگرام ایئربیس 1950 میں تعمیر کی تھی اور 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد اس بیس کو طالبان سمیت دیگر قیدیوں کو رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

سینئر افغان حکام نے کہا ہے کہ اب تک افغان فورسز کو سرکاری طور پر ایئربیس کی حوالگی سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔
سینئر افغان حکام نے کہا ہے کہ اب تک افغان فورسز کو سرکاری طور پر ایئربیس کی حوالگی سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔

بگرام ایئر بیس کا کنٹرول سنبھالنا افغان فورسز کی صلاحیتوں کا امتحان ہو گا۔ اس بیس سے مقامی فورسز کو نہ صرف دارالحکومت کابل کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی بلکہ طالبان پر بھی اس کا دباؤ ہو گا۔

سیکیورٹی امور کے ایک افغان تجزیہ کار اسد اللہ ندیم نے کہا ہے کہ بگرام نیٹو کے معیارات کا ایک مثالی ایئر بیس ہے۔ اب وہ افغان سیکیورٹی فورسز کو مل گیا ہے جسے وہ چھوٹے پیمانے کے آپریشنز کے لیے استعمال کریں گے، جس کا زمینی کارروائیوں پر اثر پڑے گا۔

ایک اور خبر کے مطابق جنرل اسکاٹ ملر نے جمعے کے روز کابل کے صدرارتی محل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں افغانستان میں جاری امریکی آپریشنز پر گفتگو ہوئی۔

وی او اے کی افغان سروس کی ایک اور رپورٹ کے مطابق کابل میں امریکی سفارت کار راس ولسن نے کہا ہے کہ طالبان میڈیا کو بہ زور قوت خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کے ہاتھوں عوامی مفاد کے انفراسٹرکچر کی تباہی، لوٹ مار اور افغان شہریوں اور سپاہیوں کی ہلاکتوں پر پردہ پڑا رہے۔

غیر ملکی افواج کا انخلا

امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے امن معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج افغانستان سے انخلا کر رہی ہیں۔ اب تک جرمنی اور اٹلی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے تمام فوجی واپس اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی 11 ستمبر 2021 تک افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔

نیٹو کی قیادت میں ایک غیر جنگی مشن افغانستان میں قیام کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنا ہو گا۔

دوسری جانب طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائیاں بھی تیز کر دی ہیں اور اب تک وہ 100 سے زیادہ اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG