رسائی کے لنکس

'مذاکرات کی پیشکش کے باوجود شمالی کوریا سے رعایت نہیں ہوگی'


جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ایک اسٹال پر رکھے اخبارات جن میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی متوقع ملاقات کی خبر نمایاں ہے (فائل فوٹو)
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ایک اسٹال پر رکھے اخبارات جن میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی متوقع ملاقات کی خبر نمایاں ہے (فائل فوٹو)

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ کم جونگ ان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات سے قبل شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے اور امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان طے شدہ فوجی مشقوں پر کوئی اعتراض نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اعلیٰ امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان متوقع ملاقات سے قبل پیانگ یانگ کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور اس پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

امریکہ کی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' کے سربراہ مائیک پومپیو نے نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کے ساتھ گفتگو میں واضح کیا ہے کہ اس بارے میں کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ بات چیت سے قبل یا دوران شمالی کوریا کے بارے میں امریکی مؤقف میں نرمی آئے گی۔

اتوار کو 'فوکس نیوز سنڈے' میں گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی ان کے بقول "انتہائی ضروری" مشترکہ فوجی مشقوں پر شمالی کوریا کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کم جونگ ان کو یہ بات بھی یقینی بنانی ہوگی کہ مذاکرات کے ایجنڈے میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا معاملہ بھی شامل ہو۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان راج شاہ نے امریکی ٹی وی 'اے بی سی نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی کے امریکی صدور کی جانب سے سے اختیار کردہ اس ناکام پالیسی کے برعکس حکمتِ عملی اختیار کی جس کے تحت ان کے بقول مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی رعایتیں بانٹنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کہ شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے نہ صرف دنیا بھر میں امریکہ کے اتحادی ملکوں اور حکومتوں بلکہ اقوامِ متحدہ اور چین کو بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی پالیسی کے نتیجے میں کم جونگ ان کا رویہ تبدیل ہوا ہے اور دباؤ ڈالنے اور بڑھانے کی یہ پالیسی آئندہ بھی جاری رہے گی۔

راج شاہ نے دعویٰ کیا کہ کم جونگ ان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات سے قبل شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے اور امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان طے شدہ فوجی مشقوں پر کوئی اعتراض نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکہ کے وزیرِ خزانہ اسٹیون منیوچِن نے بھی کہا ہے کہ شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کی صدر ٹرمپ کی پالیسی نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے اور اسی کے نتیجے میں ہی شمالی کوریا مذاکرات پر آمادہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا جس کے دوران وفد کے ارکان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر آمادگی کا پیغام لائے ہیں جسے امریکی حکومت نے قبول کرلیا ہے۔

تاحال مجوزہ ملاقات کا وقت اور مقام طے نہیں پایا ہے البتہ بعض امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ ملاقات مئی کے آس پاس ہوسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG