رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر عمل کریں، امریکہ


سری نگر کے مضافات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے ایک مقام پر بھارتی سیکیورٹی فورس کے اہل کار کھڑے ہیں۔ 20 مئی 2020
سری نگر کے مضافات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے ایک مقام پر بھارتی سیکیورٹی فورس کے اہل کار کھڑے ہیں۔ 20 مئی 2020

ایک سینئر امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت ہمالیائی متنازعہ علاقے میں جاری کشیدگیوں میں کمی کے لیے کشمیر پر جنگ بندی کے اپنے معاہدے کو بحال کریں۔

جنوبی اور وسطی ایشائی ملکوں کے لیے سبکدوش ہونے والی امریکی معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کی فورسز کے درمیان کچھ عرصے سے تقریباً روزانہ کی بنیادوں پر لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

جمعرات کے روز پاکستان نے بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی مبینہ خلاف ورزیوں پر احتجاج کے لیے ایک سینئر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ میں طلب کیا۔

دو ہمسایہ حریف جوہری طاقتوں کے درمیان کشمیر پر سن 2003 میں طے پانے والا معاہدہ تقریباً بے اثر ہو چکا ہے اور آئے روز کی جھڑپیں روزمرہ کا معمول بن گیا ہے جس سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ جنگ کی شکل نہ اختیار کر لیں۔ دونوں ملک پہلے بھی تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر کے پورے خطے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ویلز نے واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک، اٹلانٹک کونسل کے تحت ہونے والے ایک ویڈیو لنک سیمینار میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کی جانب سے 2003 کے لائن آف کنٹرول کے جنگ بندی معاہدے پر عملی طور پر عمل درآمد کی حمایت کرتے ہیں، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پر یہ زور دیتے ہیں کہ وہ دہشت گرد گروپس کی بیخ کنی کے لیے قابل بھروسا اقدامات کرے۔

دوسری جانب، بھارت یہ الزام لگاتا ہے کہ پاکستانی فوج لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں میں اس لیے اضافہ کرتی ہے، تاکہ وہ اس کی آڑ میں تخریب کاروں کو سرحد کے پار جانے میں مدد دے سکے۔

ایلس ویلز نے اپنی تقریر میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ علاقائی دہشت گردی کی روک تھام کی جانب تعمیری اقدامات پر راغب کرنے کے لیے جنوبی ایشیا کے اس ملک کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے ان بیانات کا خیرمقدم کرتی ہیں کہ غیر ریاستی عناصر کا کوئی کردار نہیں اور کوئی بھی شخص جو سرحد عبور کرتا ہے وہ پاکستان اور کشمیریوں کا دشمن ہے۔

ویلز نے 2008 میں ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف پاکستان میں مقدمہ چلانے کے حالیہ اقدامات کا بھی خیرمقدم کیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں گزشتہ اگست میں اس وقت مزید خرابی پیدا ہوئی جب نئی دہلی نے یک طرفہ طور پر اپنے زیر کنٹرول کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر کے وہاں سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کر دیا اور مسلم اکثریتی ریاست کے بیرونی دنیا کے ساتھ رابطے منقطع کر دیے تھے۔

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔

ویلز نے اپنے کلمات میں افغانستان میں جنگ ختم کرنے کی امریکی کوششوں میں پاکستان کی مدد کو بھی سراہا، جس کے نتیجے میں طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔

XS
SM
MD
LG