رسائی کے لنکس

امریکی جنگی بیڑے کا پھر حساس آبنائے تائیوان سے گزر


میزائل شکن یو ایس ایس کرٹس ولبر نامی امریکی جنگی بیڑہ۔ فوٹو امریکی بحریہ
میزائل شکن یو ایس ایس کرٹس ولبر نامی امریکی جنگی بیڑہ۔ فوٹو امریکی بحریہ

چین اور تائیون کے درمیان جاری کشیدگی میں، امریکی جنگی بیڑہ، ایک بار پھر اس حساس آبی راستے سے گزرا ہے جو دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے۔

امریکی بحریہ کے ’سیونتھ فلیٹ‘ کے مطابق،منگل کے روز، میزائل شکن یو ایس ایس کرٹس ولبر نامی بیڑہ، بین الاقوامی قوانین کے تحت، معمول کے مطابق، آبنائے تائیوان نامی بحری راستے سے گزرا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، سیونتھ فلیٹ کا کہنا ہے کہ "تائیوان سٹریٹ" نامی بحری راستے سے گزرنا، ایک کھلے اور آزاد ایشیا بحرالکاہل کیلئے امریکہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، اور جہاں بین الاقوامی قانون اجازت دے گا، امریکی افواج وہاں پر پرواز اور بحری سفر کریں گی اور اپنی کارروائی کریں گی۔

تائیوان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی بیڑہ جنوبی سمت کی جانب اس آبی راستے سے گزرا اور صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

امریکی میزائل بردار بحری جنگی جہاز یو ایس ایس مک کیمل آبنائے تائیوان سے گزر رہا ہے۔ 13 مئی 2020
امریکی میزائل بردار بحری جنگی جہاز یو ایس ایس مک کیمل آبنائے تائیوان سے گزر رہا ہے۔ 13 مئی 2020

رائٹرز کے مطابق، امریکی بحریہ تقریباً ہر ماہ ایسے کسی مشن کو انجام دیتی رہتی ہے، جس سے چین ناراض ہو کر اس کی مذمت کرتا ہے۔

دیگر ملکوں کی طرح، امریکہ کے بھی تائیوان سے باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، لیکن تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکہ ہے اور عالمی سطح پر اس کی حمایت بھی کرتا ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران چین اور تائیوان کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ تائیوان کو شکایت ہے کہ چین کی فضائیہ اکثر اس کے دفاعی علاقے میں پرواز کرتی ہے۔

چین کی جانب سے ان فضائی سرگرمیوں میں، متعدد جنگی اور بمبار طیارے شامل ہوتے ہیں۔

چین کا کہنا ہے کہ تائیوان کے گرد اس کی سرگرمیاں، چین کی خود مختاری کے تحفظ کیلئے ہیں۔ تائیوان کی حکومت ان سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوششیں قرار دیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG