واشنگٹن —
امریکہ نے نئے فلسطینی وزیر اعظم کے طور پر رمی حمد اللہ کی نامزدگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نامور تعلیم داں کا چناؤ ایک ایسے وقت عمل میں آیا ہے جب ’چیلنجز درپیش ہیں‘ اور ’مواقع کی امید‘ پیدا ہوئی ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے حمداللہ سے مغربی کنارے میں ایک نئی فلسطینی کابینہ تشکیل دینے کے لیے کہا ہے۔ وہ سلام فیاض کی جگہ لیں گے، جنھوں نے گذشتہ اپریل میں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا اور اِسی ماہ عہدہ چھوڑنے والے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کے دِن جاری ہونے والے ایک بیان میں حمد اللہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں امریکہ نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر سکتا ہے۔
مذہبی شدت پسند حماس کے متحارب گروپ نے، جسے غزہ کی پٹی میں کنٹرول حاصل ہے، اُن کی تعیناتی کو مسترد کردیا ہے۔ ایک ترجمان نے اس فیصلے کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی نامزدگی سے فلسطینی اتحاد کی راہ ہموار نہیں ہوگی۔
حماس اور مسٹر عباس کی فتح پارٹی نے گذشتہ ماہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دینے کی اصولی منظوری دی تھی، جِس سلسلے میں دونوں فریق پچھلے تین برسوں سے زائد عرصے کے دوران کوشاں رہے ہیں، لیکن اُنھیں کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔
اسرائیل اور مغربی کنارے میں حماس کو ایک دہشت گرد گروپ خیال کیا جاتا ہے، جو مغربی کنارے میں فتح کی زیادہ معتدل حکومت کی حمایت کرتا ہے۔
سنہ 2006میں فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والےانتخابات جن میں حماس نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کی تھی، دونوں دھڑوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے، اور ایک سال بعد فتح کے حامیوں کو غزہ سے نکال دیا گیا۔
حمد اللہ نابلس کی النجاح یونیورسٹی کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے ہیں، جہاں وہ انگریزی کے پروفیسر ہیں۔ فیاض نے امریکہ میں معیشت کی تعلیم حاصل کی، اور وہ اکثرو بیشتر مسٹر عباس کے ساتھ لڑتے جھگڑتے رہے ہیں۔
حمد اللہ فتح پارٹی کے ایک رکن، فلسطینی اسٹاک ایکس چینج کے سربراہ اور 2002ء سے فلسطینی الیکشن کمیشن کی قیادت کرتے آئے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے حمداللہ سے مغربی کنارے میں ایک نئی فلسطینی کابینہ تشکیل دینے کے لیے کہا ہے۔ وہ سلام فیاض کی جگہ لیں گے، جنھوں نے گذشتہ اپریل میں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا اور اِسی ماہ عہدہ چھوڑنے والے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کے دِن جاری ہونے والے ایک بیان میں حمد اللہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں امریکہ نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر سکتا ہے۔
مذہبی شدت پسند حماس کے متحارب گروپ نے، جسے غزہ کی پٹی میں کنٹرول حاصل ہے، اُن کی تعیناتی کو مسترد کردیا ہے۔ ایک ترجمان نے اس فیصلے کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی نامزدگی سے فلسطینی اتحاد کی راہ ہموار نہیں ہوگی۔
حماس اور مسٹر عباس کی فتح پارٹی نے گذشتہ ماہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دینے کی اصولی منظوری دی تھی، جِس سلسلے میں دونوں فریق پچھلے تین برسوں سے زائد عرصے کے دوران کوشاں رہے ہیں، لیکن اُنھیں کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔
اسرائیل اور مغربی کنارے میں حماس کو ایک دہشت گرد گروپ خیال کیا جاتا ہے، جو مغربی کنارے میں فتح کی زیادہ معتدل حکومت کی حمایت کرتا ہے۔
سنہ 2006میں فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والےانتخابات جن میں حماس نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کی تھی، دونوں دھڑوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے، اور ایک سال بعد فتح کے حامیوں کو غزہ سے نکال دیا گیا۔
حمد اللہ نابلس کی النجاح یونیورسٹی کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے ہیں، جہاں وہ انگریزی کے پروفیسر ہیں۔ فیاض نے امریکہ میں معیشت کی تعلیم حاصل کی، اور وہ اکثرو بیشتر مسٹر عباس کے ساتھ لڑتے جھگڑتے رہے ہیں۔
حمد اللہ فتح پارٹی کے ایک رکن، فلسطینی اسٹاک ایکس چینج کے سربراہ اور 2002ء سے فلسطینی الیکشن کمیشن کی قیادت کرتے آئے ہیں۔