رسائی کے لنکس

کیا کرونا وائرس کے خلاف الٹرا وائلٹ لیمپس کارآمد ہوں گے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کے محقیقین ایسے لیمپس پر تحقیق کر رہے ہیں جن کی مدد سے خطرناک وباؤں کو ختم یا ان کو پھیلنے سے روکا جا سکے گا۔

چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والا کرونا وائرس ان محققین کی مذکورہ ریسرچ کو حتمی شکل دے سکتا ہے جو کہ کئی سالوں سے جاری ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق الٹرا وائلٹ شعاعوں کے حامل ‘یو وی سی لیمپس’ اسپتالوں اور شعبہ خوراک میں ایک عرصے سے بیکٹیریاز اور وائرسز کو مارنے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں ریڈیولوجیکل ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بینر کا کہنا ہے کہ یو وی سی لیمپس کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔ جن کی حد 22 نینو میٹرز انسانوں کے لیے محفوظ ہے اور وائرسز ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حد کے ساتھ نہ تو شعاعیں انسانی جسم کے اندر داخل ہو سکتی ہیں اور نہ آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں۔

ان کے بقول جس کا مطلب ہے کہ ان لیمپس کو بند اور گنجان جگہوں پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جہاں وائرسز پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اپریل کے آخر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں کے جسموں میں موجود کرونا وائرس کو بذریعہ الٹرا وائلٹ شعاعیں مارنے سے متعلق مبہم تذکرہ کیا تھا۔

کولمبیا یونیورسٹی کی ٹیم نے 2013 میں یو وی سی لیمپس کے منشیات سے بچاؤ کے لیے بیکٹیریا پر اثرات سے متعلق تحقیق شروع کی تھی۔ جس کے بعد وائرسز کا علاج ان شعاعوں کے ذریعے کرنے سے متعلق تحقیق کا آغاز کیا گیا۔ جس میں زکام کا سبب بننے والے وائرس پر تحقیق بھی شامل تھی۔ جس کے بعد اب کرونا وائرس سے متعلق تحقیق کا آغاز کیا گیا ہے۔

بینر کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس کو بذریعہ یو وی سی لیمپس ختم کرنے کی تحقیق پر تین سے چار ہفتے پہلے کام شروع کیا گیا۔ یہ واضح ہے کہ یو وی سی لیپمس کی شعاعیں کسی بھی سطح پر موجود کرونا وائرس کو چند منٹوں میں ختم کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کا اگلا ہدف کرونا وائرس سے متاثرہ مریض کے کھانسنے سے ہوا میں جذب ہونے والے وائرس کو مارنے پر تحقیق کا آغاز کرنا ہے۔

امریکہ میں یو وی سی لیمپس بنانے والے جاپانی ادارے ‘اوشیو’ کے چیف آپریشن آفیسر شنجی کمیدا کا کہنا ہے کہ ایئر لائنز، بحری جہازوں، ریستورانوں، تھیٹرز اور اسکولوں کے مالکان کی جانب سے یو وی سی لیمپس کی طلب میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والا کرونا وائرس ان محقیقین کی وائرسز پر کی جانے والی ریسرچ کو حتمی شکل دے سکتا ہے۔ جو کہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ (فائل فوٹو)
چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والا کرونا وائرس ان محقیقین کی وائرسز پر کی جانے والی ریسرچ کو حتمی شکل دے سکتا ہے۔ جو کہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ (فائل فوٹو)

شنجی کا کہنا تھا کہ 500 ڈالرز سے 800 ڈالرز تک فروخت ہونے والے مذکورہ لیمپس جاپان کے اسپتالوں میں استعمال کیے جا رہے ہیں اور ان کی رسد میں اکتوبر تک اضافہ کردیا جائے گا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ اگر ان یو وی سی لیمپس کا استعمال ایک یا دو سال پہلے شروع کردیا جاتا تو کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال کو قابو کیا جا سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لیمپس کے ذریعے چاہے ہم کرونا وائرس کو مکمل طور پر روکنے میں کامیاب نہ ہوتے۔ تاہم اسے وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا۔

XS
SM
MD
LG