دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے نتیجے میں ونیزویلا نے دارلحکومت کاراکاس میں واقع امریکی سفارتخانے کے عملے کو 100 سے کم کر کے 17 کرنے کے لیے امریکہ کو دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔
ونیزویلا کی وزیرِخارجہ ڈیلسی روڈریگز نے یہ اعلان کاراکاس میں ایک اہم امریکی سفارتکار سے ملاقات کے بعد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ امریکہ خود کرے کہ 100 کے قریب سفارتکاروں میں سے کن 83 سفارتکاروں کو واپس بلانا ہے۔
ہفتے کو ونیزویلا کے صدر نکولس مدورو نے امریکہ پر ان کی سوشلسٹ حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دفترِخارجہ کو حکم دیا تھا کہ امریکی سفارتخانے کے عملے کو 100 سے کم کر کے 17 کر دیا جائے۔ انہوں نے ونیزویلا آنے والے امریکی سیاحوں پر ویزہ حاصل کرنے کی شرط بھی عائد کر دی ہے۔
صدر مدورو کے مطابق ونیزویلا نے کئی ایسے امریکی شہریوں کو پکڑا ہے جو وہاں جاسوسی کر رہے تھے۔ ان میں لاطینی نسل کا ایک پائلٹ بھی شامل ہے۔
ونیزویلا کے صدر اکثر امریکہ پر ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ 2010 تک دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے سفیر تعینات نہیں تھے۔