رسائی کے لنکس

رشید ناز: کردار میں ڈوب جانے والا اداکار چل بسا


نو ستمبر 1948 میں پشاور میں پیدا ہونے والے رشید ناز نے اپنے کریئر کا آغاز ستر کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کے پشاور سینٹر سے کیا۔
نو ستمبر 1948 میں پشاور میں پیدا ہونے والے رشید ناز نے اپنے کریئر کا آغاز ستر کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کے پشاور سینٹر سے کیا۔

پاکستان فلم اور ٹیلی وژن انڈسٹری کے مایہ ناز اداکار رشید ناز طویل علالت کے بعد 73 برس کی عمر میں پیر کو انتقال کر گئے ہیں۔

نو ستمبر 1948 کو پشاور میں پیدا ہونے والے رشید ناز نے اپنے کریئر کا آغاز ستر کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کے پشاور سینٹر سے کیا تھا۔

انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز پشتو اور ہندکو زبانوں کے ڈراموں سے کیا تھا۔ جوں جوں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا انہیں اردو ڈراموں میں بھی کردار ملنے لگے۔

رشید ناز کا شمار ان چند اداکاروں میں ہوتا تھا جنہوں نے پاکستان اور کئی غیر ملکی پراجیکٹس میں کام کیا۔ ان کی رعب دار شخصیت کی وجہ سے انہیں فلموں میں مرکزی ولن کے طور پر کاسٹ کیا جاتا تھا۔

رشید ناز کی بہو اور اداکارہ مدیحہ رضوی نے پیر کی صبح رشید ناز کے انتقال کی تصدیق کی۔

مدیحہ رضوی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ "ہمارے پیارے بابا رشید ناز آج صبح اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے سورہ فاتحہ پڑھیں۔"

اداکار رشید ناز کا پہلا اردو ڈرامہ 'ایک تھا گاؤں' سن 1973 میں نشر ہوا جس کے بعد انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے تمام سینٹرز سے مختلف ادوار میں کام کیا۔

ان کے معروف ڈراموں میں پشاور سینٹر کا ڈرامہ 'ناموس'، لاہور سینٹر کا 'غلام گردش' اور نجی ٹیلی وژن ڈرامے 'دشت' اور 'دوسرا آسمان' شامل تھے۔

انہوں نے 'خدا زمین سے گیا نہیں ہے'، 'انوکھی'، 'اپنے ہوئے پرائے'، 'پتھر'،'مریم پریرا' اور 'دیدن' سمیت کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

آغاز میں تو رشید ناز کو زیادہ تر پشتو کردار میں کاسٹ کیا جاتا تھا لیکن بعد میں انہوں نے ہر قسم کے کردار کیے جنہیں شائقین نے بے حد پسند کیا۔

سن 2007 میں رشید ناز نے شعیب منصور کی میوزک ویڈیو 'سپریم عشق' میں شہنشاہ اکبر کا کردار ادا کر کے سب کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔

اس ویڈیو میں اداکارہ ایمان علی نے انارکلی کا کردار ادا کیا تھا جب کہ گلوکارہ شبنم مجید نے اپنی آواز کا جادو جگایا تھا۔

رشید ناز نے خود کو صرف ٹیلی وژن کی حد تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہوں نے اردو اور پشتو زبان کی کئی فلموں میں بھی اداکاری کی۔ انہوں نے 1988 میں پشتو فلم 'زما جنگ' کے ذریعے فلم نگری میں قدم رکھا تھا۔

ان کی معروف فلموں میں 'ڈکیت'، 'لاہور سے آگے'، 'پرواز ہے جنون'، 'پری' اور 'ورنہ' شامل ہیں جب کہ ان کی فلم 'ڈھائی چال' سمیت متعدد فلمیں اس وقت بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں۔

لیکن رشید ناز کی فلم 'خدا کے لیے' میں ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسے مولوی کا کردار ادا کیا تھا جو اسلام کو غلط انداز میں پیش کرتا ہے اور موسیقی سے محبت کرنے والے ایک نوجوان کو اس سے نفرت کروا کر اپنے ہی گھر والوں سے دور کر دیتا ہے۔

رشید ناز نے پاکستان کے ساتھ ساتھ غیر ملکی فلموں میں بھی اداکاری کی جس میں بالی وڈ فلم 'بے بی' اور انگلش فلم 'قندھار بریک' قابلِ ذکر ہیں۔

رشید ناز نے فلم 'بے بی' میں ایک پاکستانی مولوی کا کردار ادا کیا تھا جو بھارتی خفیہ ایجنسیوں کو مطلوب ہوتا ہے۔ اس فلم میں ان کے بیٹے اداکار حسن نعمان، پاکستانی اداکار میکال ذوالفقار، بھارتی اداکار اکشے کمار اور انوپم کھیر نے بھی اداکاری کی تھی۔

اداکار کے انتقال پر ان کے چاہنے والوں سمیت معروف شخصیات کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ان کے ساتھ 'خدا کے لیے' اور 'قندھار بریک' میں کام کرنے والے اداکار حمید شیخ نے رشید ناز کو ایک بہترین انسان اور فن کار قرار دیتے ہوئے مغفرت کی دعا کی ہے۔

کامیڈین اور میزبان شفاعت علی نے رشید ناز کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ روحانی طور پہ ایک بہت ہی روشن شخص، سادہ طبعیت، کردار میں ڈوب جانے والے تھے۔

اداکار نجف بلگرامی کے بقول رشید ناز جیسے منجھے ہوئے اداکار کی موت سے پاکستان کی شوبز انڈسٹری کو نقصان پہنچا ہے۔

XS
SM
MD
LG