رسائی کے لنکس

ویتنام کی کافی انڈسٹری


ایک فیکٹری میں کافی بینز کی صفائی اور جانچ پڑتال کا منظر
ایک فیکٹری میں کافی بینز کی صفائی اور جانچ پڑتال کا منظر

یہ خبر شاید اکثر لوگوں کے لیے حیران کن ہوگی کہ رواں برس ویتنام برازیل کو مات دے کر دنیا میں کافی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔

کافی کے رسیا بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جن کے ذہن میں کافی کے ساتھ ویتنام کا نام ابھرتا ہو۔ کم ہی لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ویتنام بھی کافی کی پیداوار کے حوالے سے کافی آگے ہے۔

اور یہ خبر تو شاید اکثر لوگوں کے لیے حیران کن ہوگی کہ رواں برس ویتنام برازیل کو مات دے کر دنیا میں کافی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔

اب ویتنام کی کافی انڈسٹری کو ایک نیا چیلنج درپیش ہے اور وہ ہے خود کو اعلیٰ سطح کی کافی برآمد کرنے والے ملک کی حیثیت سے تسلیم کرانا۔ کیوں کہ ویتنام میں پیدا ہونے والی بیشتر کافی بینز 'روبسٹا' قسم سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں کیفین کی بھاری مقدار میں موجودگی کے باعث نسبتاً کم معیاری تسلیم کیا جاتا ہے۔

ویتنام میں کافی کی سب سے بڑی کمپنی 'چنگ ون' ویتنام کی یہ شناخت تبدیل کرنا چاہتی ہے کہ وہ غیر معیاری کافی برآمد کرنے والا ملک ہے۔

کمپنی کے چیئرمین ڈانگ لے ونوو خود بھی دن میں 10 کپ کافی پیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے ہم وطن بھی زیادہ سے زیادہ کافی پیئیں تاکہ ملک میں کافی کی کھپت میں اضافہ ہو اور 'کافی کلچر' فروغ پائے۔

ڈانگ لے کا دعویٰ ہے کہ 'روبسٹا' کافی بینز دنیا بھر میں بہترین ہیں اور ان کی مقدار اور معیار کے اعتبار سے ویتنام سب سے آگے ہے۔ لیکن ان کے بقول، اصل مسئلہ یہ ہے کہ ویتنام کی کافی صنعت جدید خطوط پر استوار نہیں جس کے باعث وہ دنیا کے سامنے اپنی مصنوعات درست طور پر پیش نہیں کرپارہی۔

ڈانگ لے اس خامی پر قابو پانے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ وہ اپنی کمپنی کے بینر تلے نت نئی کافی پراڈکٹس متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ کافی کاشت کرنے والے کسانوں کے ساتھ مل کر ان کی صلاحیت اور ان کی پیداوار کا معیار بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کوششوں کے طفیل ویتنام کی حکومت نے بھی ملک کی اس ابھرتی ہوئی صنعت کو اس کا جائز مقام دینا شروع کردیا ہے اور گزشتہ ماہ ملک کے وزیرِ زراعت نے کافی انڈسٹری کے لیے ایک ماسٹر پلان منظور کیا ہے جس پر 2020ء تک عمل کیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG