رسائی کے لنکس

انتخابات کے بعد وزیرستان میں تشدد کے واقعات، پولیس اہلکار ہلاک، متعدد شہری زخمی


پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں عام انتخابات کے بعد امن و امان کی صورتِ حال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔

گزشتہ روز دونوں علاقوں میں دہشت گردی کے دو واقعات ہوئے جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جب کہ سابق رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داوڑ سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔

دہشت گردی کا تازہ واقعہ جنوبی وزیرستان کے شہر وانا میں ہفتے کی رات ہوا جس میں نو منتخب رکن قومی اسمبلی زبیر وزیر کے گھر کے دروازے پر موجود پولیس اہلکاروں اور مہمانوں کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق بم حملے میں وانا تھانے کا ایک افسر ہلاک اور تین شہری زخمی ہوئے ہیں۔ تمام زخمیوں کو وانا کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس واقعے سے چند گھنٹے قبل ہفتے کی صبح شمالی وزیرستان کے شہر میران شاہ میں انتخابی نتائج کی تاخیر کے خلاف احتجاجی دھرنے میں شامل مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان مبینہ طور پر مسلح تصادم کے نتیجے میں محسن داوڑ اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر منظور آفریدی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی حاجی مجتبی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محسن داوڑ کو میران شاہ سے پشاور کے ایک نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واضح رہے کہ عام انتخابات سے قبل بھی صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انتخابی امیدواروں پر حملوں کے واقعات ہوئے تھے جس کے بعد سیاسی اور عوامی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے بانی اراکین میں شامل محسن داوڑ اب نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ ہیں اور وہ 2024 کے عام انتخابات میں شمالی وزیرستان سے بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں سے امیدوار تھے۔

آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پر جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان سراپا احتجاج ہیں وہی ان انتخابی نتائج پر اعتراض کرنے والوں میں محسن داوڑ بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ عام انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے کئی گھنٹوں بعد بھی انتخابی نتائج جاری نہیں ہوسکے تھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اتوار کو 265 میں سے 264 کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں جب کہ ایک حلقے کا نتیجہ روک لیا گیا۔ انتخابی نتائج میں تاخیر پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا ہے جب کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ انتخابات کے اگلے روز خیبر پختونخوا کے شمالی پہاڑی شانگلہ میں پولیس اہلکاروں اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے شانگلہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجنیئر امیر مقام اور صوبائی اسمبلی کی تین میں سے دو نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو کامیاب قرار دیا ہے۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف کے کارکن حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے ہمراہ الیکشن کمیشن اور حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG