رسائی کے لنکس

’فوکس ویگن‘ گاڑیوں میں خرابی کی نشاندہی، بازار حصص متاثر


خرابی کی رپورٹ کے بعد، امریکہ میں فوکس ویگن کی بعض ڈیزل گاڑیوں کی فروخت روک دی گئی ہے، ادھر، فرینکفرٹ بازار حصص میں فوکس ویگن کے کاروبار میں مندی کا رجحان جاری ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ اس کی قیمتیں 20 فیصد تک نیچے گر جائیں گی

فرینکفرٹ کے بازار حصص میں کاروبار شروع ہوتے ہی سوموار کو جرمن کارساز کمپنی، فوکس ویگن کو زبردست دھچکا پہچا اور اس کے حصص کی قیمتیں 13 فیصد گر گئیں اور مندی کا یہ رجحان اب تک جاری ہے۔

فوکس ویگن کے شیئر کی قمیتوں میں مندی کا یہ رجحان اس خبر کے بعد دیکھنے میں آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ میں اس کی اکثر ڈیزل کاروں میں موجود سافٹ ویئر میں درجہ حرارت سے متعلق اعداد خراب ہیں اور بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتے۔

مندی کا یہ رجحان مسلسل جاری ہے اور توقع ہے کہ اس کی قیمتیں 20فیصد تک نیچے جائیں گی۔

فوکس ویگن کے شیئرز کی قیمتوں میں یہ نمایاں کمی ایک دن پہلے کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر، مارٹن ونٹرکورن کی جانب سے فوکس ویگن کے صارفین کے اعتماد کو پہنچنے والے دھچکے پر معافی مانگنے کے بعد ہوئی جس میں انھوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کمپنی بیرونی تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔

ان خبروں کے بعد، امریکہ میں فوکس ویگن کی بعض ڈیزل گاڑیوں کی فروخت روک دی گئی ہے۔

جمعہ کو امریکی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے، ’ای پی اے‘ نے جان بوجھ کر صاف ہوا کے قوانین کی خلاف ورزی پر کمپنی کو اپنی پانچ لاکھ گاڑیاں مارکیٹ سے واپس لینے کا حکم جاری کیا ہے۔

’ای پی اے‘ کا کہنا ہے کہ فوکس ویگن نے اپنی ڈیزل گاڑیوں میں ایک ایسا سافٹ ویئر ڈیوائس لگایا ہے جو صرف اس وقت نکلنے والی حرات کو کنڑول کرتا تھا، جبکہ بعض اوقات میں حرارت نکلنے کے نظام کی نگرانی کا یہ آلہ کام کرنا چھوڑ دیتا تھا۔

’ای پی ای‘ کا کہنا ہے کہ فوکس ویگن ڈیزل کار وفاقی ایئرکلین ایکٹ کی مقررہ حد سے 40 گنا زائد نائڑوجن اکسائیڈ چھوڑتا ہے، جو کہ دھویں کا اہم ترین حصہ ہے اور دمے اور دیگر سانس کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

کیلی فورنیا میں ’ای پی اے‘ کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر برائے ماحولیاتی نگرانی، سنتھیا گیلی کا کہنا ہے کہ ’ہمیں فوکس ویگن سے بہتر کی امید تھی۔‘

انھوں نے فوکس ویگن کو الگ نوٹس جاری کیا ہے اور محکمہٴانصاف اور ’ای پی اے‘ کی تحقیقات میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔

فوکس ویگن نے 2009ء سے 2015ء کے درمیان معروف برانڈ جیتا، بیٹل، پاسٹ، اور آڈی اے تھری امریکہ میں فروخت کیں۔ ای پی اے نے ان تمام گاڑیوں میں موجود ان نقائص کو کمپنی کے خرچے پر دور کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جبکہ کمپنی پر 18 ارب ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے، جو کہ فی کار 37500 ڈالر بنتا ہے۔

کلین ایئر واچ کے ڈائریکٹر فرنک او ڈونل نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ نہ صرف کار کے خریداروں، بلکہ عام لوگوں کے ساتھ بھی دھوکہ دہی ہے۔

XS
SM
MD
LG