رسائی کے لنکس

وادی حسین: منفرد، پہلا ’آن لائن‘ قبرستان


وادی حسین ۔۔۔روایتی قبرستانوں سے بہت منفرد ہے۔ یہاں کے انتظامات مثالی اور طریقہ کار نہایت منظم ہے۔ تمام قبریں اور ان کی ترتیب و بناوٹ ایک جیسی ہے جبکہ انتقال سے تدفین اور بعدازاں لحد کی تعمیر تک کے تمام کام انتظامیہ خود انجام دیتی ہے

سپرہائی وے پر کراچی۔حیدرآباد ٹول پلازہ سے تقریباً دو کلومیٹر پر واقع ’باغ وادی حسین‘ ایک ایسا منظم اور نہایت پرسکون ’شہر خموشاں‘ ہے جسے پاکستان کے پہلے ’آن لائن قبرستان‘ کے حوالے سے بھی بہت شہرت حاصل ہے۔

اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس میں مدفن ہر شخص کی قبر کو آپ آن لائن دیکھ سکتے ہیں۔

اگر آپ شہر یا ملک سے باہر مقیم ہیں یا کسی اور وجہ سے اپنے کسی دوست یا عزیز کی تدفین میں شریک نہیں ہوسکتے تو بھی آپ اس کے جنازے کی ویڈیوز بھی آن لائن دیکھ سکیں گے۔

منفرد پہلو
قبرستان کو آن لائن کرنے کا تصور سب سے پہلے کراچی کے ایک شہری سید محمد عالم زیدی نے پیش کیا تھا۔ وہی اس وقت بھی اس ویب سائٹ کو رن کرنے اور وادی حسین کے تمام انتظامات کے نگراں بھی ہیں۔

ان کے مطابق، ’اس قبرستان کی اور بھی بہت سی باتیں بالکل منفرد ہیں۔ مثلاً کسی بھی قبرستان میں پہلا مشکل مرحلہ ہزاروں قبروں میں سے بالکل درست انداز میں اپنے عزیز کی قبر کو تلاش کرنا ہوتا ہے۔ خاص کر ایسے موقع پر جب آپ پہلی مرتبہ اس قبرستان میں گئے ہوں۔ پھر سرہانے کتبہ یا کوئی دیگر نشانی ہو، نا ہو یہ بھی آپ کو معلوم نہیں ہوتا۔‘

سید عالم زیدی کا مزید کہنا ہے ’وادی حسین‘ میں کسی بھی قبر تک پلک جھپکتے پہنچنا کچھ مشکل نہیں۔ صرف قبر نمبر آپ کو یا د ہونا چاہئے، کیوں کہ یہاں تقریباً ہر 300 قبروں بعد، ایک نیا بلاک شروع ہو جاتا ہے۔ ہر بلاک کا باقاعدہ ایک نام ہے۔ یہ نام ’واقعہ کربلا‘ کے72 شہدا کے ناموں سے منسوب ہیں۔‘

اُن کے بقول، ’ہر قبر کو باقاعدہ ایک نمبر الاٹ کیا گیا ہے جو تدفین کے وقت ہی مرحوم کے لواحقین کو بتادیا جاتا ہے۔ اگر کسی ایسے شخص کو جو تدفین میں موجود نہیں تھا یا جو شخص گھر بیٹے اپنے دوست احباب یا عزیز و اقارب کی قبر دیکھنا چاہے، قبرستان کی آفیشل ویب سائٹ پر جا کر صرف قبر نمبر کی مدد سے سرچ کرکے اس کی تصویر دیکھ سکتا ہے۔‘

وادی حسین میں تدفین کی خواہش
’باغ وادی حسین‘ 12ا یکٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔اس قبرستان کاتصور حاجی محمد یوسف نقوی کا تھا جبکہ اسے حقیقت کا روپ دینے میں شیخ سخاوت علی اور شیخ یاور علی پیش پیش رہے۔ قبرستان میں سب سے پہلے جس شخص کی تدفین عمل میں آئی وہ حاجی محمد یوسف نقوی کے بڑے بھائی تھے۔

قبرستان میں اپنے کزن اسد عباس کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لئے آنے والے کراچی کے شہری محسن شاہ نے وی او اے کو بتایا ’وادی حسین‘ سنہ 1999 میں قائم کیا گیا۔ یہاں قبر کھودوانے سے لیکر اس پر ٹائل اور سنگ مرمر کا سرہانہ لگانے تک کا خرچہ آٹھ ہزار کے آس پاس ہے، جبکہ اب سے کچھ ہی سال پہلے یہ خرچہ چار یا ساڑھے چار ہزار روپے تھا۔ لیکن، اس رقم کے عوض جو خدمات پیش کی جاتی ہیں وہ انمول ہیں۔ میری اپنی یہ خواہش ہے کہ مر کر یہیں دفنایا جاوٴں۔ اس خواہش کا اظہار میں اپنے گھر والوں کو وصیت کے طور پر بھی کر چکا ہوں۔‘

ہر چیز یکساں، ہر سائز برابر
متذکرہ قبرستان کی تعمیر میں غالباً ہر بات کا خیال رکھا گیا ہے، یہاں تک کہ قبروں کو اس انداز سے باقاعدہ قطار در قطار بنایا گیا ہے کہ یہاں آنے والوں کو رتی برابر بھی کسی قبر کو پھلانگنا نہیں پڑتا۔ قبروں کے درمیان چلنے کے لئے کشادہ روش بنائی گئی ہیں۔ اگر کوئی قطار 100 یا اس سے بھی زیادہ قبروں کی بھی ہے تو ان سب کا سائز یکساں۔ سب کی لمبائی ساڑھے چھ فٹ ہے جبکہ چوڑائی میں بھی یکسانیت کا خیال رکھا گیا ہے۔

بلاک کی ہر قبر کا کتبہ ایک سائز کا ہے۔ ایک ہی کلر کے ٹائلز ان پر نصب ہیں۔ کتبے پر دعائیں اور ان کی کتابت حتیٰ کہ ان کے رنگ تک یکساں ہیں۔ پہلی قبر سے آخری قبر تک سب ایک جیسا منظر نہایت منظم اور ترتیب وار دکھائی دیتا ہے۔

سولر پینل
قبرستان میں جگہ جگہ سولر پینل نصب ہیں تاکہ بجلی کی فراہمی میں کسی قسم کا بھی خلل واقع نہ ہو۔ درختوں پر جابجا لاوٴڈ اسپیکر بھی لگے ہیں جن پر باآواز و بلند دعائیں اور قراة جاری رہتی ہے۔ خاص کر ہرجمعرات یاشب جمعہ۔

بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا شکار افراد
قبرستان میں بہت واضح اور نمایاں انداز میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ یا دیگر سانحات کے نتیجے میں انتقال کرجانے والے افراد کی قبریں بھی موجود ہیں۔ ہر قبر کے سرہانے سنگ مرمر کے کتبے کے علاوہ باقاعدہ دھات کے کتبے بھی نصب ہیں جن پر مرحوم کی تصویر، اس کا نام و پتہ، ولدیت اور وہ جس سانحے کے نتیجے میں ان کی موت ہوئی اس کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

انتقال سے لحد تک کے کام ۔۔ انتظامیہ کا ذمہ
وادی حسین میں انتقال سے لیکر لحد میں اتارنے تک اور بعد از تدفین ۔۔قبر پر سرہانے کی تنصیب، اس کے آس پاس پودے لگانے، اسے سرسبزو شاداب رکھنے، روشنی کا انتظام کرنے، قبرستان تک میت لانے، مرحوم کے اہل خانہ اور دیگر رشتے داروں کیلئے ٹرانسپورٹ کے انتظامات، ایمبولینس سروس، قبر کی بکنگ اور اس پر ٹائلز لگانے تک کے سارے کام قبرستان کی انتظامیہ خود انجام دیتی ہے۔

ایک اور منفرد پہلو
متعدد قبروں پر کتبے کے ساتھ ساتھ اسپیکرز بھی نصب ہیں جن پر تقریباً 24 گھنٹے قرآن خوانی، نوحہ خوانی اور دعاوٴں کے ورد کی ریکارڈنگ چلتی رہتی ہے۔ روشنی کے لئے چھوٹے چھوٹے لیمپ پوسٹ قبر کے عین درمیان میں بھی نصب ہیں تاکہ رات کے وقت آنے والے افراد کتبے کی عبارت پڑھ کر اپنے دوست احباب کی قبروں کو پہچان سکیں۔

اس کے علاوہ قبرستان میں باقاعدہ ایک مسجد اور وضو خانہ بھی موجود ہے جہاں مجالس بھی منعقد ہوتی ہیں۔ پورے قبرستان میں روشنی کا مناسب انتظام ہے جس کے سبب رات میں بھی یہاں دن کا سماں رہتا ہے۔

XS
SM
MD
LG