رسائی کے لنکس

برفانی طوفان اور زندہ دلانِ واشنگٹن


واشنگٹن اور اس کے نواحی علاقوں میں ریکارڈ برف باری کی وجہ سے دفاتر اور کاروبار بند ہیں اور بہت سے لوگ اپنے اپنے علاقوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صرف واشنگٹن شہر میں روزانہ دس کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سب لوگ اپنے گھروں میں گھرے ہوئے ہیں۔ بہت سے من چلوں نے برف باری سے محظوظ ہونے کے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس موقعے کو غنیمت جان کر سکی اِنگ شروع کر دی، جب کہ کچھ نے ڈھلوانی علاقوں میں پھسلواں سکی اِنگ بورڈ پر بیٹھ کر برفانی ریزارٹ (snow resort) کے مزے لوٹے۔

واشنگٹن ڈی سی میں ایوانِ کانگریس کے گنبد کے عین نیچے بڑے بڑے سبزہ زار ہیں، جو حالیہ طوفانوں کے بعد ’برف زار‘ بن گئے ہیں۔ وہاں گرتی برف کے دوران سینکڑوں من چلے برف پر پھسل کر لطف اندوز ہوئے۔

گزرے وقتوں میں پرانے برتنوں کو قلعی کر کے پھر سے نیا نکور بنا دیا جاتا تھا۔ برف باری بھی یہی کام کرتی ہے کہ ہزاروں بار کے دیکھے ہوئے مناظر پر قلعی کر کے انھیں ایک نئی شکل میں ہمارے سامنے پیش کرتی ہے اور پرانی چیزیں نئی دکھائی دیتی ہیں۔

چناں چہ شہر کے انھی نئے نویلے مناظر کو محفوظ کرنے کے لیے طوفان کے عین بیچوں بیچ بہت سے مقامی اور بیرونی سیاح ہاتھوں میں بھانت بھانت کے کیمرے اٹھائے ہوئے برف کی دبیز چادروں سے ڈھکی ہوئی تاریخی عمارتوں کی تصاویر کھینچ رہے تھے۔ آسمان سے پتی پتی گرتی برف، دھند اور برف میں مکمل طور پر ملفوف ماحول کی وجہ سے اس قسم کی تصویروں میں بلیک اینڈ وائٹ فوٹو گرافی کا سا نقرئی وقار پیدا ہو جاتا ہے اور عام تصویر بھی بہت ’آرٹسٹک‘ معلوم ہوتی ہے۔

برف کے دوران ایک مقبول اور قدیم بین الاقوامی مشغلہ برف کی لڑائی ہے۔ چناں اس معاملے میں بھی زندہ دلانِ واشنگٹن کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ برفانی طوفان کے دوران شہر کے کئی علاقوں میں گھمسان کی ’برف لڑائیاں‘ لڑی گئیں۔

خود وی او اے کے نامہ نگار مائیکل لپن نے بدھ کے روز ایک ’با جماعت‘ برف لڑائی کا اہتمام کیا، جس میں دو ہزار کے قریب لوگوں نے حصہ لیا۔ مائیکل نے دسمبر میں ہونے والی برف باری میں بھی اسی قسم کے مقابلے کا بندوبست کیا تھا۔

برف لڑائی کے اس قدیم مشغلے کی تشہیر کے لیے مائیکل نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا سہارا لیا۔ پہلے تو فیس بک کے ذریعے اپنے دوستوں کو بلایا، لیکن جب اس سے کام نہیں چلا تو انھوں نے ایک قدم آگے بڑھ کر ٹوئٹر کا استعمال شروع کر دیا۔ جس کا خاطر خواہ نتیجہ سامنے آیا اور وقتِ مقررہ تک ان کے گروپ میں ہزاروں لوگ جمع ہو گئے۔

برف باری یا کسی اور وجہ سے اپنے گھر میں محصور ہو کر رہ جانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بوریت اور بے کیفی کو انگریزی میں ’کیبن فیور‘(cabin fever) کہا جاتا ہے۔ واشنگٹن میں حالیہ برفانی طوفانوں کے دوران اس طرح کی رنگا رنگ سرگرمیوں کا مقصد لوگوں کو اس بوریت کے عالم میں تفریح کے متبادل ذرائع فراہم کرنا اور کیبن فیور میں افاقہ پیدا کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG