رسائی کے لنکس

’ہیومن کیپٹل انڈکس‘ جاری، بھارت میں بچوں کی ’غیر تسلی بخش‘ صورت حال


ایک احتجاجی مظاہرے کا منظر (فائل)
ایک احتجاجی مظاہرے کا منظر (فائل)

ورلڈ بینک نے صحت اور تعلیم کی بنیاد پر ’ہیومن کیپٹل انڈکس‘، یعنی انسانی سرمایہ اشاریہ، کا اجرا کر دیا ہے جس میں اس نے 175 ملکوں کی فہرست میں بھارت کو 115 نمبر پر رکھا ہے۔ یہاں تک کہ نیپال، سری لنکا، میانمار اور بنگلہ دیش بھی بھارت سے اوپر ہیں۔

یہ رپورٹ بچوں کی صحت، تعلیم اور شرح اموات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

ورلڈ بینک نے بھارت کو ایک میں سے 0.44 نمبر دیے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت میں پیدا ہونے والے بچے کی افادیت بڑے ہونے، صحت مند رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد 44 فیصد ہوگی۔ اس فہرست میں نیپال کا نمبر 102، بنگلہ دیش کا 106 اور سری لنکا کا 74 ہے۔

بھارت میں 60 سال تک زندہ رہنے کے امکانات 44 فیصد ہیں۔ سنگاپور، جنوبی کوریا، جاپان، ہانگ کانگ اور فنلینڈ سب سے اوپر ہیں۔ رپورٹ میں بھارت میں صحت اور تعلیم کے تناظر میں بچوں کی صورت حال کو سنگین قرار دیا گیا ہے۔

بھارت نے اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔ وزارت مالیات کے بیان کے مطابق اس رپورٹ میں ان اسکیموں اور اقدامات کی جھلک نہیں ملتی جو انسانی ترقی کے لیے چلائے جا رہے ہیں۔ حکومت نے اسے نظرانداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بقول اس کے، حکومت تمام بچوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور انسانی سرمائے کی ترقی کے لیے اپنے پروگرام جاری رکھے گی۔

بچوں کی صحت اور تعلیم کے میدان میں کام کرنے والی ایک نجی تنظیم ’ہم ہندوستانی‘ کے چیئرمین، محمد نظام نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس رپورٹ کی نہ تو مکمل طور پر تردید کر سکتے ہیں، نہ ہی تائید۔ لیکن، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت میں بچوں کی صحت اور تعلیم کی صورت حال اچھی نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے اسکیمیں تو چلائی جا رہی ہیں مگر ان کو نافذ کرنے والی ایجنسیاں ایمانداری سے کام نہیں کرتیں۔ حکومت کی جانب سے ان کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول، ان ایجنسیوں کی ناکارکردگی کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کے بارے میں تاثر داغدار ہوا ہے۔

حکومت نے اس رپورٹ کی تیاری میں اپنائے گئے طریقہٴ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی تیاری میں یہاں کی حکومتی اسکیموں پر توجہ نہیں دی گئی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG