رسائی کے لنکس

ڈبلیو ایچ او کو کرونا ویکسین کے مؤثر ہونے سے متعلق مزید ڈیٹا درکار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہؐ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں ویکسین کے اعلی ماہر نے کہا ہے کہ کرونا ویکسینز کے مستند ہونے کا اعلان صرف پریس ریلیز کے بجائے ان کے مؤثر ہونے کی یقین دہانی کے لیے مزید ڈیٹا سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر برائے ویکسین اور امیونائزیشن کیٹ او برائین کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ کرونا ویکسین کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو کس حد تک کم کیا جا سکے گا۔

جمعے کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ انہیں یہ معومات فراہم کی جائیں کہ کیا ویکسین صرف وبا سے محفوظ رکھتی ہے یا اس کی روک تھام میں بھی مؤثر ہے۔

برطانوی دوا ساز کمپنی 'ایسٹرازینیکا' کا جمعرات کو کہنا تھا کہ وہ آزمائشی ویکسین کی تیاری کے دوران آنے والی خامی سے متعلق حکومتی ادارے سے تعاون کر رہی ہے۔

ایسٹرازینیکا اور آکسفرڈ یونیورسٹی نے اعتراف کیا کہ ویکسین کی کم خوارک کے نتائج، مکمل خوراک کے نتائج کے مقابلے میں زیادہ مفید ہیں۔

کمپنی کی طرف سے یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے کہ جب کمپنی رواں سال کے آخر تک 40 لاکھ خوارکیں فراہم کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

برطانوی کمپنی کا رواں ہفتے کے اوائل میں کہنا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین مجموعی طور پر 70 فی صد کار آمد ہے۔ تاہم خوراکوں کی مقدار میں فرق کے نتائج مختلف ہیں۔

کمپنی کے مطابق ایک خوراک 90 فی صد تک کار آمد تھی جب کہ دوسری 62 فی صد تک مؤثر تھی۔

دوا ساز کمپنیوں 'فائزر' اور 'موڈرنا' نے بھی ویکسین کے ابتدائی نتائج سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ویکسین 95 فی صد تک مفید ہے۔

ادھر امریکہ سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق 'بلیک فرائی ڈے' کے موقع پر لوگوں کی کم تعداد نے شاپنگ مالز کا رُخ کیا اور زیادہ تر اسٹورز نے آن لائن شاپنگ کی سہولیات فراہم کیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 90 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ رواں ہفتے منائے جانے والے ‘تھینکس گیونگ ڈے’ کے بعد اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔

XS
SM
MD
LG