رسائی کے لنکس

کوئی ملک یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ کرونا وبا ختم ہو گئی: عالمی ادارہ صحت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ کروناوائرس کی عالمی وبا ختم ہو گئی ہے۔

پیر کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم نے کہا کہ دنیا کے ممالک کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے عمل کو بہت سنجیدگی سے لینا ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ممالک کو معیشت کھولنے یا معمول کی زندگی بحال کرتے وقت وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور مزید ہلاکتوں سے بچنے کی حکمتِ عملی بھی مرتب کرنی چاہیے۔

ٹیڈروس ایڈہینم کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے وائرس کو کنٹرول کر لیا ہے وہ اسی لحاظ سے اپنی روزمرہ کے معمولات بحال کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ٹیڈروس نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چار بنیادی نکات پر عمل درآمد پر زور دیا۔

اُنہوں نے کہا کہ بڑے اجتماعات جیسے اسٹیڈیمز اور نائٹ کلبز پر پابندی اور ٹیسٹنگ کا بہترین نظام، ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلوں سے وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔

کرونا وائرس کی ویکسین کیسے کام کرے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:37 0:00

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ان ممالک کو احتیاط کا مشورہ دیا جو کرونا وائرس کی محفوظ اور بہترین ویکسین بنانے کی ریس میں شامل ہیں۔

انہوں نے یہ گفتگو 'امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن' کے سربراہ ڈاکٹر سٹیفن ہان کے ایک بیان کے ردعمل میں کی۔ ڈاکٹر بان نے کہا تھا کہ ان کی ایجنسی ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس سے پہلے کہ بڑے پیمانے پر ویکسین تیار کی جائے۔

عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنس دان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھ نے خبردار کیا کہ ’’اس قسم کی اجازت دینے کے لیے بہت زیادہ سنجیدگی اور غور و خوص درکار ہے۔ یہ قدم آسانی سے اٹھانے جانے والا نہیں ہے۔‘‘

ورلڈ اکنامک فارم کے ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں 74 فی صد افراد کا کہنا ہے کہ جیسے ہی کرونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہوئی تو وہ اسے لینا چاہیں گے۔

دنیا بھر کے 27 ممالک کے 20 ہزار افراد میں سے چین کے شہری سب سے زیادہ ویکسین کے لیے بے چین تھے، اور 97 فی صد اس کے حق میں تھے۔

روس کے شہری سب سے کم ویکسین کے منتظر پائے گئے۔ صرف 54 فی صد افراد ویکسین لگوانے پر رضامند نظر آئے۔

سروے کے مطابق امریکہ میں یہ تعداد 67 فی صد تھی۔

XS
SM
MD
LG