واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے کہا ہے کہ ماہِ اگست کے دوران میں دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں استحکام رہا اور وہ جولائی کی بلند سطح پر برقرار رہیں۔
پیر کو جاری کی گئی اپنی ماہانہ رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ موسمِ گرما کے دوران میں امریکہ اور روس میں خشک سالی کے پیشِ نظر مکئی اور گندم کی ممکنہ عالمی پیداوار میں کمی کردی گئی ہے۔
عالمی ادارے سے منسلک ماہرِ معاشیات کنسیپشن کالپ کا کہنا ہے کہ خوراک کی پیداوار اور قیمتوں سے متعلق صورتِ حال بہتر ہوتی نظر آرہی ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ برا وقت گزر چکا ہے۔
تاہم ان کے بقول اجناس کی قیمتیں اس وقت بھی گزشتہ دہائی کے مقابلے میں دگنی سطح پر موجود ہیں جو معمول سے بہت زیادہ ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق خوراک کی طلب میں حالیہ اضافہ برقرار رہے گا اور اس برس غذائی اجناس کی طلب ان کی پیداوار سے زیادہ رہے گی جس کے باعث اجناس کے محفوظ ذخیروں پر دبائو پڑے گا۔
لیکن کنسیپشن کالپ کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتِ حال کے لیے محفوظ کیے گئے خوراک کے ان ذخیروں میں گزشتہ برسوں کے دوران میں ویسے ہی کمی آچکی ہے جس کے باعث حکومتوں کے لیے خوراک کی مقامی ضروریات کو پورا کرنا ایک مشکل امر ہوگا۔
خوش کن خبر یہ ہے کہ ماہرین کے خیال میں خوراک کی بلند قیمتوں کے باوجود اس برس 2007ء اور 2008ء والی صورتِ حال پیدا ہونے کا امکان نہیں جب مہنگائی اور اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے کئی ملکوں میں عوامی بے چینی اور ابتری کو جنم دیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان برسوں کے مقابلے میں اس برس ایندھن کی قیمتیں کم ہیں جس کے باعث کاشت کاری پر اٹھنے والی لاگت اور اجناس کی نقل و حمل نسبتاً سستی پڑے گی۔
ایک اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس برس کے سخت موسم نے چاول کی فصل کو متاثر نہیں کیا ہے اور اس اہم غذائی جنس کی پیداوار اچھی ہونے کی توقع ہے۔
چاول کی فصل بہتر ہونے سے اس کی قیمتوں میں استحکام رہے گا اور جن ملکوں کا اس فصل پر دارومدار ہے وہاں صورتِ حال کنٹرول میں رہے گی۔
پیر کو جاری کی گئی اپنی ماہانہ رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ موسمِ گرما کے دوران میں امریکہ اور روس میں خشک سالی کے پیشِ نظر مکئی اور گندم کی ممکنہ عالمی پیداوار میں کمی کردی گئی ہے۔
عالمی ادارے سے منسلک ماہرِ معاشیات کنسیپشن کالپ کا کہنا ہے کہ خوراک کی پیداوار اور قیمتوں سے متعلق صورتِ حال بہتر ہوتی نظر آرہی ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ برا وقت گزر چکا ہے۔
تاہم ان کے بقول اجناس کی قیمتیں اس وقت بھی گزشتہ دہائی کے مقابلے میں دگنی سطح پر موجود ہیں جو معمول سے بہت زیادہ ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق خوراک کی طلب میں حالیہ اضافہ برقرار رہے گا اور اس برس غذائی اجناس کی طلب ان کی پیداوار سے زیادہ رہے گی جس کے باعث اجناس کے محفوظ ذخیروں پر دبائو پڑے گا۔
لیکن کنسیپشن کالپ کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتِ حال کے لیے محفوظ کیے گئے خوراک کے ان ذخیروں میں گزشتہ برسوں کے دوران میں ویسے ہی کمی آچکی ہے جس کے باعث حکومتوں کے لیے خوراک کی مقامی ضروریات کو پورا کرنا ایک مشکل امر ہوگا۔
خوش کن خبر یہ ہے کہ ماہرین کے خیال میں خوراک کی بلند قیمتوں کے باوجود اس برس 2007ء اور 2008ء والی صورتِ حال پیدا ہونے کا امکان نہیں جب مہنگائی اور اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے کئی ملکوں میں عوامی بے چینی اور ابتری کو جنم دیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان برسوں کے مقابلے میں اس برس ایندھن کی قیمتیں کم ہیں جس کے باعث کاشت کاری پر اٹھنے والی لاگت اور اجناس کی نقل و حمل نسبتاً سستی پڑے گی۔
ایک اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس برس کے سخت موسم نے چاول کی فصل کو متاثر نہیں کیا ہے اور اس اہم غذائی جنس کی پیداوار اچھی ہونے کی توقع ہے۔
چاول کی فصل بہتر ہونے سے اس کی قیمتوں میں استحکام رہے گا اور جن ملکوں کا اس فصل پر دارومدار ہے وہاں صورتِ حال کنٹرول میں رہے گی۔