رسائی کے لنکس

’سوپر ہیرو‘: تخلیقی ذہن والے افغانی نوجوان کا خدمت کا مثالی جذبہ


صدر اوباما نے کہا ہے کہ اِس نوجوان نے مشکل حالات جھیلے۔ لیکن، اُن کی ہمت کی داد دینی پڑے گی کہ وہ پہاڑ کی طرح کھڑا ہے؛ اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے، اپنے علاوہ دوسروں کی جسمانی معذوری دور کرنے کی فکر اور بلند حوصلہ رکھتا ہے

اِس وقت محمد سید کی عمر 19 برس ہے۔ وہ تخلیق کار اور حوصلہ مند کاروباری کے طور پر اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔ اُن کے کاروباری ادارے کا نام ’رِم پاور‘ ہے، جو جسمانی معذوری کے شکار افراد کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنے کے قابل بنانے کا کام انجام دینے کی جستجو کر رہا ہے۔ اُنھیں لوگ، ’وہیل چیئر مین‘ اور ’سُوپر ہیرو‘ کے نام سے جانتے ہیں۔

محمد سید افغانستان میں پیدا ہوئے۔ وہ ابھی پانچ سال دو ہفتے کے تھے کہ اُن کی ماں کا انتقال ہوا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اُن کے گھر پر بمباری ہوئی جس میں اُن کا جسم فالج زدہ ہوگیا۔ اُن کا باپ اُنھیں اسپتال لے گیا۔ وہ پانچ برس تک وادیِ پنجشیر میں واقع اسپتال میں داخل رہا، جسے ایک غیر سرکاری تنظیم چلایا کرتی تھی۔

وہاں، 12 برس کی عمر میں اُن کی ملاقات ایک امریکی نرس سے ہوئی۔ وہ امریکہ آئے اور اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا، جہاں اُنھوں نے میساچیوسٹس میں واقع کیمبرج پبلک اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، اور 2016ء میں ہائی اسکول سے گریجوئیشن کی۔

اُن میں تخلیق کی خداداد صلاحیت تھی، جسے اُنھوں نے کیمبرج ہائی اسکول کے ’نووو‘ نامی ادارے میں پروان چڑھایا، جو کثیر جہتی مشترکہ کاوشوں کے عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے؛ اور تخلیق کاروں کے خیالات کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

ہمیشہ سے، محمد سید کی یہ خواہش رہی ہے کہ دنیا بھر کے وہ بچے جو کسی اعتبار سے جسمانی معذوری کا شکار ہیں، اُنھیں امید کا پیغام دیا جائےاور اُنھیں با اختیار بنایا جائے۔

Wheelchair-man
Wheelchair-man

اُن کا کام ریڑھ کی ہڈی کی کمزوری اور زخم دور کرنے کے لیے جسم سے ڈھل جانے کی استعداد کےقابل آلات تیار کرنا ہے، جن میں سے کئی ایک ایسے ہیں جنھیں اُنھوں نے خود ہی ’پیٹنٹ‘ کرایا ہے، تاکہ وہ بچے جنھیں جسمانی معذوری لاحق ہے وہ خوش اسلوبی سے معذوری کا مقابلہ کرسکیں۔ اُن کا ہدف یہ ہے کہ معذوری کے شکار افراد میں امید اور اعتماد پیدا کیا جاسکے۔ ساتھ ہی، وہ لوگ جو وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں اُن کی شعوری طور پر مدد کی جائے اور اُن کی آگہی میں اضافہ کیا جاسکے۔

سنہ 2015میں سید امریکی شہری بنے۔ اب وہ میساچیوسٹس کے شہر واٹر ٹاؤن میں مقیم ہیں۔

سال 2015میں وائٹ ہاؤس میں ’سائنس کی نمائش‘ منعقد ہوئی، جس میں محمد سید نے بھی حصہ لیا۔ صدر براک اوباما نے اُن کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کی۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اِس نوجوان نے مشکل حالات جھیلے۔ لیکن، اُن کی ہمت کی داد دینی پڑے گی کہ وہ پہاڑ کی طرح کھڑے ہیں اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے، اپنے علاوہ دوسروں کی جسمانی معذوری دور کرنے کی فکر اور بلند حوصلہ رکھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG