رسائی کے لنکس

صالح کےدور اقتدار کے 33برس: یمنیوں کے احتجاجی مظاہرے


صالح کےدور اقتدار کے 33برس: یمنیوں کے احتجاجی مظاہرے
صالح کےدور اقتدار کے 33برس: یمنیوں کے احتجاجی مظاہرے

یمنی صدر کے آمرانہ دور کے33سال پورے ہونے کےموقع پر یمن کے سب سے بڑے دوشہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ریلیاں نکالیں ہیں، جِن میں صدر علی عبد اللہ صالح کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مسٹر صالح 1978ء میں اقتدار میں آئے تھے۔ اِس دِن کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرین نے اتوار کو ملک کے جنوبی شہرطائز میں سیاہ جھنڈے لہرا ئے۔

مخالفین کے سرگرم کارکنوں نے بھی دارالحکومت صناع کے مرکزی چوک پر صالح مخالف نعرے لگائے، جہاں وہ اُن کو عہدے سے سبک دوش کیے جانے کی کوشش میں کئی ماہ سے خیمہ زن ہیں۔

تین جو ن کو صدارتی احاطے میں ہونے والی حملے میں شدید طور پر جھلس جانے کے بعد مسٹرصالح علاج کے لیےسعودی عرب کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔ بم دھماکے میں اُن کے وزیر اعظم، صناع کے گورنر اور شوریٰ کونسل کے چیرمین بھی زخمی ہوئے۔ شوریٰ کونسل یمنی قانونساز ادارے کی ایک شاخ ہے۔

یمن کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ اتوار کو صدر نے سعودی اسپتال میں داخل اپنےتین زخمی عہدے داروں کی عیادت کرتے ہوئے، اُن کے بقول، صحت یابی کی طرف مستقل پیش رفت پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

فوری طور پر مسٹر صالح نے احتجاج کرنے والوں کے مطالبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں زیادہ جمہوری نظام قائم کرنے کے عمل کی قیادت کریں گے۔

ابھی یہ واضح نہیں آیا وہ کب تک یمن لوٹیں گے جسے اُن کی غیر موجودگی کے دوران اُن کے معاون، نائب صدر عبدالربو منصور ہادی چلا رہے ہیں۔

یمن کی سیاسی افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مذہبی عسکریت پسند وں نے حالیہ مہینوں میں اَبیان کے جنوبی صوبے میں دو قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ یمنی سرکاری افواج اِن قصبوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں، جِن میں صوبائی دارالحکومت زنزبار شامل ہے۔

اتوار کو یمنی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اسلام پرستوں کو نکال باہر کرنے کےلیے مقامی قبائل نے یمنی فوج کا ساتھ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، جِن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ اِن کےالقاعدہ سے روابط ہیں۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اتحاد نے حکومت کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنی کمک فوج کی پچیسویں بریگیڈ کے لیے روانہ کردیں ۔یہ بریگیڈ ہفتوں سے عسکریت پسندوں کے محاصرے میں ہے۔

XS
SM
MD
LG