رسائی کے لنکس

گوانتانامو کے قید ی کو رہا کرنے کا حکم


خلیج گوانتانامو میں امریکی قید خانہ
خلیج گوانتانامو میں امریکی قید خانہ

امریکہ میں ایک وفاقی عدالت کے جج نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ خلیج گوانتانامو میں قائم امریکی فوجی جیل میں پچھلے نو سال سے قید ایک یمنی باشندے کو رہا کردے۔

جج ہنری کینیڈی نے اپنے فیصلےمیں، جسے اب تک خفیہ رکھا گیا تھا، کہا ہے کہ وفاقی حکومت یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئی ہے کہ عبدالطیف کا القاعدہ یا کسی دوسری دہشت گرد تنظیم سے تعلق تھا۔

سرکاری وکلاء کا الزام ہے کہ القاعدہ میں لوگوں کو بھرتی کرنے والے ایک ایجنٹ کے اُکسانے پر لطیف عسکری تربیت حاصل کرنے کے لیے افغانستان گیا تھا۔

لیکن یمنی باشندے کا موقف تھا کہ اپنے ملک میں گاڑی کے ایک حادثے میں سر پر آنے والی چوٹ کے مفت علاج کے وعدے پر وہ افغانستان گیا تھا۔

اپنے فیصلے میں امریکی جج نے کہا ہے کہ جون میں تمام شواہد اور بیانات کو بغور سننے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ 2001ء میں علاج کے لیے افغانستان جانے کا لطیف کا موقف جائز تھا۔

اس یمنی باشندے کو افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے قریب گرفتار کرنے کے بعد امریکی فوج نے 2002 ء میں گوانتانامو کی جیل میں بھیج دیا تھا۔ امریکی وزارت انصاف اُسے رہا کرنے کے جج کے فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ لطیف کو یمن واپس بھیجا جائے گا یا نہیں۔

اس سال جنوری میں امریکی صدر باراک اوباما نے گوانتانامو میں موجود یمنی قیدیوں کی وطن واپسی کے عمل کو یہ کہہ کر معطل کردیا تھا کہ یمن میں امن وامان کی صورت حال” ٹھیک نہیں “۔

انھوں نے یہ فیصلہ یمن میں مقیم القاعدہ کے جنگجوؤں کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر میں کرسمس کے موقع پر ایک امریکی مسافر جہاز کو بم سے اُڑانے کی ناکام کوشش کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG