رسائی کے لنکس

زمبابوے کے انتخابات سے تبدیلی کی توقعات


زمبابوے کی مرکزی اپوزیشن لیڈر نیلسن چامی سا، فائل فوٹو
زمبابوے کی مرکزی اپوزیشن لیڈر نیلسن چامی سا، فائل فوٹو

زمبابوے میں گزشتہ سال رابرٹ موگابے کی جانب سے بطور صدر استعفے نے پیر کے روز ہونے والے ملک کے تاریخی انتخابات میں پہلی بار حصہ لینے والے امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کو تحریک دی ہے ۔ کچھ امیدوار بڑے ہیں کچھ چھوٹے لیکن اس سال کے انتخابات کے بارے میں، جو آزاد زمبابوے کی تار یخ کے وہ پہلے انتخابات ہیں جن میں بیلٹ پر موگابے کا نام نہیں ہے ، سبھی کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس سیاسی نظام میں ، جسے وہ ایک دم توڑتا نظام کہتے ہیں ،حقیقی تبدیلی لانے کی کوشش کا ایک پرجوش موقع ہے۔

زمبابوے کے تاریخی بیلٹ پر صرف دو سب سے بڑے امیدوار حکمران جماعت زینو-پی ایف کے ایمرسن منگاگوا اور حزب اختلاف کے مد مقابل نیلسن چا می سا ہی نئے چہرے نہیں ہیں۔ صدارتی بیلٹ پر تیسرے نمبر کے آزاد امیدوارایوارسٹو واشنگٹن چی کانگ گا بھی نیا چہرہ ہیں۔

وہ جانتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ ان کی انتخابی مہم کامیاب نہ ہو جس پر اپنے خرچ کے بارے میں ان کا اندازہ لگ بھگ چھ ہزار ڈالر کا ہے لیکن وہ کہتے ہیں وہ اس تاریخی انتخاب میں شرکت کے موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دے سکتے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں لوگوں کو مخصوص امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے مجبور کیا جاتا تھا یا ہراساں کیا جاتا تھا ۔ اس وقت لوگ مناسب افراد تلاش کر رہے ہیں اور اس کثیر جماعتی جمہوریت کی غالباً یہ ہی اچھی بات ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس بار اتنے بہت سے صدارتی امیدوار میدان میں ہیں ۔ لوگ تلاش کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں اور وہ ہمیں بتا رہے کہ وہ سسٹم سے، پریشانیوں کے 38 برسوں کو برداشت کرتے کرتے تھک چکے ہیں۔

چامی ساے یہ پیغام دینے کی کوشش بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ نئے صدر کے لیے ووٹ دے رہے ہیں ۔ لوگ نوجوان صدر کے لیے ووٹ دے رہے ہیں، لوگ ایک نئے زمبابوے کے لیے مستند اور مناسب انداز سے ووٹ دے رہے ہیں۔

اور یہی خیال منگاگوا کا بھی ہے جو کئی عشروں تک موگابے کے ساتھ خدمات انجام دے چکے ہیں او ر جنہوں نے اس وقت انتظام حکومت سنبھالا جب موگابے مستعفی ہو گئے۔ان کا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی دیانت دار ہے یہ نہیں کہے گا کہ حالات تبدیل نہیں ہو رہے۔

لیکن کچھ کا کہنا ہے کہ تبدیلی کی رفتار کافی تیز نہیں ہے ۔ ایک پارلیمانی امیدوار جو جیو جرسی میں 32 سال رہنے کے بعد ایک آزاد امیدوار کے طور پر پارلیمنٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے ہرارے واپس آئی ہیں اور ڈسٹرکٹ ہاٹ فیلڈمیں انتخاب لڑ رہی ہیں جہاں مقابلہ سب سے زیادہ سخت ہے۔

ٹینڈائی نڈورہ کا کہنا ہےکہ17 نومبر نے ہمیں در حقیقت اپنے ملک کے سیاسی اور قصادی دونوں راستوں کو تبدیل کرنے کا ایک موقع دیا ہے اور ہم بہت مثبت ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کے لئے وہ کچھ حاصل کرنے جا رہے ہیں جو ہمیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے یا جس کی ہمیں امید ہے۔

یہ ایک سخت مقابلہ ہے لیکن زمبابوے کی تاریخ کا ایک سب سے پرجوش مقابلہ ہے۔

XS
SM
MD
LG