تارکین وطن اپنے آبائی ملک کے مسائل کے حل میں معاونت کر سکتے ہیں: ہلری

’اِس سلسلے میں، وہ اپنے طور پر کام کر سکتے ہیں یا پھر ایسی کسی کوشش میں امریکی حکومت کے ساتھ پارٹنر بھی بن سکتے ہیں‘
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ میں آباد تارکین وطن اپنے آباؤ اجداد کے ملکوں کے مسائل کے حل میں مدد دے سکتے ہیں، جس سلسلے میں وہ اپنے طور پر کام کر سکتے ہیں یا پھر ایسی کسی کوشش میں امریکی حکومت کے ساتھ پارٹنر بھی بن سکتے ہیں۔

ہلری کلنٹن نے یہ بات بدھ کو واشنگٹن میں دوسرے سالانہ ’گلوبل ڈئسپورا فورم ‘کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کے دوران کہی۔

اِس دو روزہ تقریب میں امریکہ کی مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے راہنما اور اعلیٰ امریکی حکام نے شرکت کی۔ اس سال ہونے والے فورم کا عنوان ’معاشرے کی خدمت کا جذبہ اور ترقی کاحصول‘ تھا، جس کا مقصد دنیا بھر میں جاری پارٹنرشپ کے حوالے سے اِن دونوں گروپوں کے عمل دخل پر دھیان مرتکز رکھنا تھا۔


ہلری کلنٹن نے شامی ڈئیسپورا کمیونٹی کی طرف سے سامنےلائے جانے والےمشورے کو سراہا جِس میں اُنھوں نے ایک نئی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں امریکہ کو شام کی اپوزیشن کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے کہا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے شامی بین الاقوامی برادری اور شام کی اپوزیشن کے سرگرم کارکنوں کےبیچ ایک رابطے کا کام ادا کر رہے ہیں۔


وزیر خارجہ نے شامی نژاد امریکیوں کو اس بات پر بھی سراہا کہ اُنھوں نے اپنے ملک میں پُر تشدد کارروائیوں کی زد میں آئے ہوئے شہریوں کے لیے انسانی بنیادوں پر فنڈ اکٹھا کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔

ایشیا کے اپنے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے، ہلری کلنٹن نے کہا کہ اُنھوں نے ویتنامی نژاد امریکیوں کی طرف سے جاری کردہ منافعہ بخش کاروبار اور بغیر منافع کی غرض سے تبدلی لانے والے کاموں کا معائنہ کیا، جو ویتنام کی جنگ کے خاتمے کے بعد خدمات اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کی صورت میں شروع کیے گئے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسی کوششوں کے ذریعے ویتنامی اور امریکی معاشروں کو قریب لایا جاسکتا ہے۔