تاریخی نوادرات فروخت کرنے والی انوکھی دکان

اندرون لاہور کے علاقے بھاٹی گیٹ کے بازارِ حکیماں میں فقیر خانہ میوزیم سے متصل یہ دکان گزشتہ 45 برسوں سے قائم ہے۔

دکان کے مالک نور محمد کے مطابق وہ نوادرات اندرون شہر کے مختلف علاقوں میں جا کر دیکھتے ہیں اور اگر سودا بن جائے، تو خرید لیتے ہیں۔ 

لاہور سمیت دیگر شہروں سے بھی نوادرات کے قدر دان خریداری کرنے یہاں آتے ہیں۔

اس انوکھی دکان میں ویسے تو سیکڑوں نوادرات پڑے ہیں۔ تاہم دکان کے مالک نور محمد کے مطابق زیادہ تر لوگوں کی دلچسپی تاریخی مورتیوں اور پینٹنگز میں ہوتی ہیں۔

دکان میں ملتان کی کشیدہ کاری والے ڈیکوریشن پیسز بھی موجود ہیں جو کہ قدیم نہ ہونے کے باوجود شوقین افراد کی دلچسپی کا سبب بنتے ہیں۔

دکان کے مالک کا کہنا تھا کہ پہلے تو وہ لاہور کے مختلف علاقوں میں پھر کر یہ نوادرات اکٹھے کیا کرتے تھے۔ تاہم اب لوگوں کو ان کی اس دکان کا پتا چل گیا ہے۔ لہٰذا لوگ یہاں آ کر ہی چیزیں فروخت کر جاتے ہیں۔

دکان پر خریداری کرنے والوں کی اکثریت کا تعلق لاہور کے پوش علاقوں سے ہوتا ہے۔ تاہم نور محمد کے بقول گزشتہ دو برسوں سے کاروبار میں شدید مندی ہے۔

دکان میں گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں بھی فروخت کے لیے موجود ہیں۔ جو کہ مالکان ان کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے یہاں فروخت کر جاتے ہیں۔

نور محمد کے مطابق پہلے وہ پورا پاکستان پھر کر نوادرات اکٹھے کیا کرتے تھے۔ تاہم اب عمر کے اس حصے میں وہ سفر نہیں کر سکتے۔

تاریخی نوادرات کی آن لائن فروخت کے بارے میں نور محمد کا کہنا تھا کہ انہیں یہ کام نہیں آتا اور کاروبار میں مندی کی وجہ سے وہ اپنے کسی بیٹے کو اس کام میں اپنے ساتھ نہیں لگاتے۔

دکان میں تانبے اور پیتل کے برتن بھی فروخت کے لیے رکھے گئے ہیں جن پر موجود کشیدہ کاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

لکڑی اور مختلف دھاتوں سے بنے مختلف جانوروں کے مجسمے بھی دکان میں فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔

نور محمد کے مطابق دکان میں دستیاب نوادرات کی اکثریت اندرونِ لاہور کے مکینوں نے فروخت کی ہیں۔ جو کہ بوجہ معاشی حالات یہ نوادرات فروخت کر دیتے ہیں۔

دکان میں مختلف تاریخی ادوار سے تعلق رکھنے والی مورتیاں بھی موجود ہیں۔ جو کہ اپنی اصلی حالت میں ہیں۔

نور محمد کے بقول ان کے فروخت کیے جانے والے نوادرات میں سے کئی نوادرات کی قیمت لاکھوں میں بھی تھی، ایسے نوادرات زیادہ تر دوسرے ممالک کے سفارت کاروں نے خریدے۔