کراچی: کارکنوں کی گرفتاری، اہلسنت و الجماعت کا احتجاج

(فائل)

بقول ترجمان، ’اِس سال اب تک 10 کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے، جب کہ 15 سے زائد کارکن لاپتہ ہیں‘

جماعت اہلسنت و الجماعت کی جانب سے بدھ کے روز کراچی میں کارکنوں کے مبینہ قتل اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

کراچی کے علاقے گرومندر پر اہلسنت و الجماعت کے رہنما و کارکنان گذشتہ روز سے احتجاجی دھرنا دئے بیٹھے رہے۔ پارٹی کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے کارکنوں کے خلاف کسی قسم کے ثبوت موجود ہیں تو وہ عدالتوں میں پیش کئےجائیں۔

بقول اُن کے، ’اِس سال اب تک، 10 کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے، جب کہ 15 سے زائد کارکن لاپتہ ہیں‘۔

بتایا جاتا ہے کہ، بعدازاں، وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر سیکرٹری داخلہ کے ایک چار رکنی وفد نے اہلسنت والجماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے، جس کے نتیجے میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

مولانا فاروقی نے کہا ہے کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے جو ماورائے عدالت قتل کی چھان بین کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم اپنے دھرنے ختم کر رہے ہیں۔ اگلےلائحہ عمل کے اعلان تک، کوئی دھرنا نہیں دیا جائےگا۔‘

دھرنے کے باعث، ٹریفک کی روانی سخت متاثر رہی، جبکہ شہریوں کو ٹریفک جام کی صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

اس سے قبل، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی گذشتہ ہفتے گلشن معمار سے گرفتار کئے گئے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف کراچی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنے دئے گئے۔

کراچی میں گذشتہ برس سے جاری رینجرز اور پولیس کے مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن میں اب تک درجنوں جرائم پیشہ افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

قانون کا نفاذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ یہ ٹارگٹڈ آپریشن سیاسی سوچ سے بالاتر اور بلا امتیاز طریقے سے جاری ہے۔