قاہرہ: بس حملہ، کم ازکم 26 قبطی مسیحی ہلاک

وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ 10 نامعلوم حملہ آور، جو تین پک اپ ٹرکوں میں سوار تھے، بس پر حملہ کیا جو منیا کی ریاست میں واقع ’سینٹ سیموئل‘ کی خانقاہ کے سفر پر تھے، جو قاہرہ سے 320 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے

نقاب پوش حملہ آوروں نے جمعے کے روز مصر کی ایک خانقاہ کی جانب سفر کرنے والی ایک بس، جس میں قبطی مسیحی سوار تھے، حملہ کیا۔ اہل کاروں کے مطابق، حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے۔

وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ 10 نامعلوم حملہ آور، جو تین پک اپ ٹرکوں میں سوار تھے، بس پر حملہ کیا جو منیا کی ریاست میں واقع ’سینٹ سیموئل‘ کی خانقاہ کے سفر پر تھے، جو قاہرہ سے 320 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔

منیا کے گورنر، عصام البدوی نے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’’اُنھوں نے خودکار ہتھیار استعمال کیے‘‘؛ جب کہ حملے کے بعد بس کی تصاویر میں کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، اور اِرد گرد پولیس اور ایمبولنس گاڑیاں کھڑی ہیں۔

وزارتِ صحت کے مطابق، حملے میں 25 افراد زخمی ہوئے۔

فوری طور پر کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، حالانکہ حملے میں داعش سے منسلک مصر کےدھڑے کا ہاتھ صاف دکھائی دیتا ہے، جو گذشتہ چھ ماہ کے دوران قبطی مسیحیوں کے خلاف دو حملے کر چکا ہے۔

دس اپریل کو ’پام سنڈے‘ کے موقعے پر، مصر میں دو قبطی مسیحیوں کے گرجا گھروں پر بم حملے کیے گئے تھے، جن میں کم از کم 44 افراد ہلاک جب کہ 100 سے زیادہ عبادت گزار زخمی ہوئے۔


پوپ فرینسس نے گذشتہ ماہ مصر کا تاریخی دورہ منسوخ کرنے سے انکار کیا تھا، جب کہ حملوں کے بعد سلامتی کے خدشات لاحق تھے۔ برعکس اس کے، اُنھوں نے بم حملوں کے شکار ایک گرجا گھر کا دورہ کیا، اور خدا کے نام پر کیے گئے تشدد کے اِس واقعے کی مذمت کی۔