حلقہ این اے 120 پر انتخاب کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف (فائل)

پاکستان الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اس کے نمائندوں پر پابندی عائد کر دی ہے کہ وہ ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے کسی بھی امیدوار کے سیاسی فائدے کے لیے سرکاری وسائل کا استعمال نہ کریں۔

اس ضابطہ اخلاق کے تحت اس نشست کی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی اور صوبائی وزرا، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر لاہور کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد اس حلقے کا دورے کرنے پر نہ صرف پابندی ہو گی بلکہ وہ اس حلقے کے لیے کسی ترقیاتی منصوبے کا اعلان اور وعدہ بھی نہیں کر سکیں گے۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تو عوامی نمائندگی کے ایکٹ 1976ء کے تحت اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں مسلم (ن) کی پارلیمانی جماعت کے ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ایک عبوری عرصہ کے لیے ملک کے وزیراعظم ہوں گے اور ان کے بعد باقی مدت کے لیے شہباز شریف قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے اور جیتنے کے بعد وزیراعظم بنیں گے۔

تاہم باضابطہ طور پر اس بات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ آیا شہباز شریف قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 سے ہی انتخاب میں حصہ لیں گے یا نہیں۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنماؤں کی طرف سے میڈیا میں ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں کہ شہباز شریف کو اس وقت صوبہ پنجاب چھوڑ کر اسلام آباد نہیں جانا چاہیے کیونکہ اس وجہ سے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنما اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔

حزب مخالف کے دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف نے این اے 120 سے ڈاکٹر یاسمین راشد کو امیدوار نامزد کیا ہے جو 2013ء کے عام انتخاب میں بھی اسی حلقے نواز شریف کے مد مقابل تھیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔

لاہور کے حلقہ این اے 120 کی سیٹ سابق وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کی طرف سے نااہل قرار دینے کے بعد خالی قرار دی گئی ہے اور اب اس نشست پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر کو منعقد ہو گا۔