’خراسان سازش‘ کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں: ایف بی آئی

مشرق وسطیٰ جہادی کمانڈر

ایف بی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اُنھیں اس بات کا قطعی یقین نہیں کہ امریکی قیادت میں اتحاد کی طرف سے کی گئی کارروائی کے نتیجے میں ’خراسان‘ گروہ کی سازشیں رُک گئی ہوں

حالیہ دِنوں القاعدہ سے منسلک دھڑے، جو ’خراسان‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، پر فضائی حملوں کے باوجود، عین ممکن ہے کہ امریکہ اور یورپ کے خلاف دہشت گرد سازشیں اب بھی رچائی جا رہی ہوں۔


یہ بات ایف بی آئی کے ڈائریکٹر، جیمز کومی نے جمعرات کے دِن واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتائی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں اس بات کا قطعی یقین نہیں کہ امریکی قیادت میں اتحاد کی طرف سے کی گئی کارروائی کے نتیجے میں ’خراسان‘ گروہ کی سازشیں رُک گئی ہوں۔

کومی نے کہا کہ خراسان گروپ کا نام’ ایف بی آئی‘ کی دہشت گردی پر تشویش سے متعلق فہرست میں سب سے آگے ہے۔

کومی کے بقول، یہ گروہ افغانستان و پاکستان سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے بدنام ترین سرغنوں پر مشتمل ہے۔

امریکی انٹیلی جنس کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ خراسان بغیر دھات کے استعمال سے بم بنانے کے کام میں مہارت حاصل کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے، جو ہوائی اڈے کی سکیورٹی کو جھانسہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

امریکہ کے ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘ کے سربراہ نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اُس نے دولت اسلامیہ کے شدت پسند گروہ سے وابستہ جلاد کی شناخت کر لی ہے، جو شخص اس گروہ کی طرف سے جاری کی جانے والی وڈیوز میں سیاہ لباس پہنے ہوئے ہے اور برطانوی لہجے میں بولتا ہے۔ اِن وڈیوز میں، دو امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی امدادی کارکن کے سرقلم ہوتے دکھائے گئے ہیں۔


کومی نے اُس شخص کے نام کا انکشاف نہیں کیا، اور یہ بھی نہیں بتایا کہ یہ سفاکانہ ہلاکتیں اُسی شخص کا کارنامہ ہے۔

کومی نے کہا کہ تقریباً ایک درجن کے قریب امریکی اِن انتہاپسند گروہوں کے ہمراہ شام میں لڑ رہے ہیں۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ 100 سے زائد امریکیوں کو شام جانے کی کوشش کرتے ہوئے روکا گیا یا گرفتار کیا گیا ہے، یا پھر شام کے تنازعے میں شرکت کے بعد وہ امریکہ واپس پہنچ چکے ہیں۔

’ایف بی آئی‘ کے سربراہ نے کہا کہ انتہا پسند گروہوں کی صفوں کی طرف سے لڑنے کے بعد، جو لوگ امریکہ واپس لوٹے ہیں، یا تو اُن کی تفتیش ہو رہی ہے، یا اُن کے خلاف نگرانی جاری ہے یا پھر اُنھیں گرفتار کیا جاچکا ہے۔

کومی نے مزید کہا کہ امریکہ میں سرگرم دولت اسلامیہ کے لڑاکوں کی شناخت اور اُن کا پتا لگانے کی زوردار کوششوں کے باوجود، اُنھیں داعش کےاِن حامیوں کی طرف سے امریکہ کے اندر داخلی دہشت گردی پر مبنی کسی حملے کا ڈر لاحق ہے۔