تھائی لینڈ: غار میں پھنسے تمام افراد کو نکال لیا گیا

حکام کے مطابق ریسکیو مشن میں 13 غیر ملکی اور پانچ تھائی غوطہ خور شریک ہیں اور ہر بچے کو دو غوطہ خور اپنے ہمراہ لے کر غار سے باہر آئیں گے۔

تھائی نیوی سیل کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے ہوئے تمام نوجوان فٹ بال کھلاڑیوں اور اُن کے کوچ نکال لیا گیا ہے جس کے بعد دو ہفتوں سے زائد عرصے سے جاری امدای کارروائیاں مکمل ہو گئی ہیں۔

تھائی نیوی سیل کا کہنا ہے کہ وائلڈ بور ساکر ٹیم کے تمام کے تمام 12 نوجوان کھلاڑی محفوظ ہیں۔

وائلڈ بور ساکر ٹیم کے یہ کھلاڑی 23 جون کو تھائی لینڈ کے شمالی صوبے چیانگ رائی کے پیچیدہ غاروں میں اُس وقت پھنس کر رہ گئے تھے جب شدید طوفانی بارش کے باعث سرنگ پانی اور دلدل سے بھر گئی تھی۔

برطانوی غوطہ خوروں نےگزشتہ ہفتے پیر کے روز ان 13 افراد کو کئی کلومیٹر اندر غار کے ایک حصے میں تلاش کر لیا تھا جو جزوی طور پر پانی اور دلدل سے بھرا ہوا تھا۔ ان لڑکوں کو باہر نکالنے کے بارے میں تمام امدادی گروپوں نے کئی روز تک تیاری کی اور پھر اُنہیں یکے بعد دیگرے باہر نکالنے کا کام اتوار کے روز شروع کیا گیا۔

حکام کے مطابق باہر نکالے جانے والے افراد کو علاقے میں قائم ایک عارضی میڈیکل کیمپ میں ابتدائی طبی امداد دی جارہی ہے جس کے بعد انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے بڑے اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ بچے کم سے کم ایک ہفتہ ہسپتال میں رہیں گے اور اُن کا جسمانی اور نفسیاتی معائنہ کیا جا رہا ہے۔

غار میں پھنسے ان بچوں کو بچانے کی کارروائی تھائی حکام نے بین الاقوامی ٹیموں کی مدد سے اتوار کو شروع کی تھی۔

حکام کے مطابق ریسکیو مشن میں 13 غیر ملکی اور پانچ تھائی غوطہ خور شریک تھیں اور ہر بچے کو دو غوطہ خور اپنے ہمراہ لے کر غار سے باہر آئیں گے۔

تھائی پولیس کے اہلکار اس اسپتال کے باہر موجود ہیں جہاں بچوں کو طبی امداد دی جائے گی۔

بچوں کو غار سے نکالنے کی کارروائی علاقے میں مزید بارشوں کے خدشے کے پیشِ نظر اتوار کو ہنگامی طور پر شروع کی گئی تھی۔

محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ علاقے میں آئندہ چند روز کے دوران طوفانی بارشوں کا خدشہ ہے جس کے باعث پہلے سے زیرِ آب غار میں مزید پانی بھر سکتا ہے۔

علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق علاقے میں بارش شروع ہو چکی تھی جس کے باعث غار میں پانی کا لیول بڑھنے سے وہاں آکسیجن کم ہورہی تھی۔

بچوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ایک تھائی غوطہ خور جمعرات کو غار میں آکسیجن ختم ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تھا۔

امدادی اہلکار غار میں داخل ہو رہے ہیں۔

غار میں پھنسے ان 12 بچوں کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان ہیں جو تمام انڈر 16 فٹ بال ٹیم کے رکن ہیں۔

یہ بچے اپنے 25 سالہ کوچ کے ہمراہ 23 جون کو فٹ بال میچ کی پریکٹس کے بعد تھام لوانگ نامی غاروں کے سلسلے کی سیر کو گئے تھے لیکن علاقے میں ہونے والی طوفانی بارش اور سیلاب کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

کئی کلومیٹر طویل غاروں کا یہ سلسلہ میانمار کے ساتھ واقع تھائی لینڈ کی شمالی سرحد پر ایک جنگل میں واقع ہے۔

بچوں کے لاپتا ہونے کے بعد ان کی تلاش کی کوششیں شروع کی گئی تھیں جس میں تھائی لینڈ کے علاوہ برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا، چین اور فلپائن کے ماہرین بھی شریک ہیں۔

دس روز کی مسلسل کوششوں کے بعد بالآخر برطانوی غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے پیر کو بچوں کا سراغ لگا لیا تھا۔

تھائی حکام کے مطابق یہ بچے اور ان کے کوچ غار کے دہانے سے چار کلومیٹر اندر ایک چٹان پر پھنسے ہوئے ہیں جنہیں وہیں طبی امداد اور خوراک پہنچائی جارہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ غار سے واپسی کا راستہ انتہائی دشوار گزار اور رکاوٹوں سے پر ہے جسے کم از کم پانچ گھنٹوں تک گہرے اور دلدلی پانی میں مسلسل تیر کر ہی عبور کیا جاسکتا ہے۔

لیکن غار میں پھنسے بچوں میں سے بیشتر کو غوطہ خوری تو دور کی بات تیرنا بھی نہیں آتا۔ حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کو غار ہی میں غوطہ خوری اور تیراکی کی ابتدائی تربیت دی گئی ہے اور اب انہیں ماہر غوطہ خور باری باری اپنے ساتھ لے کر باہر آ رہے ہیں۔