کیا 'نکوٹین' کرونا سے بچاؤ میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے؟

(فائل فوٹو)

فرانس میں ہونے والی ایک ابتدائی تحقیق کے مطابق 'نکوٹین' لوگوں کو کرونا وائرس سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تجربات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

ان تجربات کا مقصد حتمی طور پر یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا 'نکوٹین' کو اس مہلک بیماری کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

نکوٹین تمباکو کے پتوں میں پایا جانے والا کیمیائی مادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے افراد اس کے زیادہ عادی ہوتے ہیں۔

یہ تحقیق پیرس کے ایک اسپتال میں کرونا وائرس کے 343 مریضوں اور وائرس کی معمولی علامات رکھنے والے 139 افراد پر کی گئی۔

تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر ظاہر امورا نے بتایا کہ ان مریضوں میں سے صرف پانچ فی صد سگریٹ نوشی کرتے تھے جب کہ فرانس میں تمباکو نوشی کی مجموعی شرح 35 فی صد ہے۔

اس سے ملتی جلتی تحقیق گزشتہ ماہ 'نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن' میں بھی شائع ہوئی تھی۔ جس میں انکشاف ہوا تھا کہ چین میں وائرس کا شکار ہونے والے ایک ہزار افراد میں سے صرف 13 فی صد مریض ایسے تھے جو سگریٹ نوشی کرتے تھے۔ جو چین میں سگریٹ نوشی کی مجموعی شرح 26 فی صد سے بہت کم ہے۔

تحقیق کے پس منظر میں یہ نظریہ کارفرما ہے کہ نکوٹین خلیوں میں اس وائرس کو داخل ہونے اور جسم میں پھیلنے سے روکتا ہے۔ لہذا جو افراد سگریٹ نوشی کرتے تھے وہ کرونا وائرس کی لپیٹ میں آنے سے کسی حد تک محفوظ رہے۔

تحقیق کے ایک اور شریک مصنف جین پائیر نے بتایا کہ یہ تحقیق محکمہ صحت کے حکام سے مزید کلینیکل ٹرائلز کی منتظر ہے۔ ماہرین 'نکوٹین پیچ' کو طبی عملے کے کچھ اراکین پر آزمانا چاہتے ہیں۔ تاکہ یہ معلوم ہو سکے کے یہ کس حد تک وائرس سے بچاؤ میں کارگر ہو سکتا ہے۔

ماہرین اس تحقیق پر مزید تجربات کرنے کے حامی ہیں تاہم تحقیق مکمل ہونے تک وہ لوگوں کو وائرس کے خلاف حفاظتی اقدام کے طور پر اسے استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دے رہے۔

فرانس کے محکمہ صحت کے ایک عہدے دار جیروم سالومن کا کہنا ہے کہ ہمیں نکوٹین کے مضر اثرات کو ذہن میں رکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔ جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے وہ قطعی طور پر نکوٹین کو کرونا وائرس سے بچنے کے لیے استعمال نہ کریں۔

فرانس میں ہر سال لگ بھگ 75 ہزار افراد تمباکو نوشی کے باعث لگنے والی بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

فرانس کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملکوں میں شامل ہے۔ جہاں اب تک 21 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 55 ہزار ہے۔

کرونا وائرس کا علاج نہ ہونے کے باعث دنیا کے مختلف ملکوں میں اس مہلک وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین سمیت دیگر علاج کے دیگر طریقوں پر تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔