گاڑیوں اور موبائل فونز سمیت لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد

فائل فوٹو

پاکستان کی حکومت نے معیشت کی خراب صورتِ حال کے سبب اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لیے نئی منصوبہ بندی کے تحت لگژری اشیا کی در آمد پر مکمل پابندی عائدکرنے کا اعلان کیا ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ جن اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ عام عوام کے استعمال میں نہیں ہے۔

حکومت نے جن چیزوں کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں مندرجہ ذیل اشیا شامل ہیں۔

گاڑیاںموبائل فونفرنیچرکراکریکنفیکشنریٹشو پیپر
سلیپنگ بیگمیوزیکل آلاتسن گلاسزجوتےشیمپوجام
ہیٹرزفروزن فوڈپھلشیونگ کٹڈرائی فرو ٹمیک اپ کا سامان
ڈیکوریشن پیسزقالینچمڑے کی مصنوعاتچاکلیٹمشروباتسگریٹ

پاکستان کی وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ گاڑیوں، موبائل فون، کراکری، فرنیچر سمیت دیگر اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہیں۔ ملک کے اندر صنعتوں کو فروغ دے کر روزگار کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس لیے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تمام لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جن اشیا پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ عام عوام کے استعمال کی نہیں ہیں اور غیر ضروری ہیں۔

حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک ایک مشکل صورت حال کا شکار ہے۔اس وقت ملک میں ہنگامی صورتِ حال ہے۔ معاشی منصوبے کے تحت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے پاکستان کے شہریوں کو قربانی دینی پڑے گی۔ تمام اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں کیوں کہ گزشتہ چار سال میں غلط فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جن چیزوں کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے یہ غیر ضروری ہیں۔ ان کی درآمد روکنے سے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر پر چھ ارب ڈالر تک اثر پڑے گا۔

میک اپ کے سامان کی درآمد پر پابندی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی میک اپ کی مقامی صنعت نے کافی ترقی ہے۔ بین الاقوامی برانڈز کے مقابلے کی اشیا مقامی سطح پر تیار کی جا رہی ہیں۔

عام انتخابات کرانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات وہ کرائیں گے جو عوام کو ریلیف دینا جانتے ہیں۔ یہ حکومت کی مرضی ہے کہ کب الیکشن کرائے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں: حکومت مخمصے میں، معیشت مشکل میں

واضح رہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعت تحریکِ انصاف کی جانب سے ملک میں نئے الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں بڑے جلسے بھی کیے گئے ہیں جن سے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان خطاب کر چکے ہیں۔

اپریل میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہونے والی پی ٹی آئی کی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت آنے سے قبل پاکستان سے چینی اور آٹا ایکسپورٹ کیا جا رہا تھا جب کہ اب مقامی ضرورت کو پورا کرنے کےلیے یہ اشیا درآمد کرنی پڑ رہی ہیں۔

قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چار سال میں قرضوں کے حجم میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا ہے لیکن ملک میں ایک اینٹ نہیں لگائی گئی۔

تحریکِ انصاف کی حکومت میں وزیرِ خزانہ رہنے والے حماد اظہر نے حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت یہ بھی بتائے کہ جن اشیا کی در آمد پر پابندی لگائی گئی ہے ان کا درآمدی بل میں حصہ ایک فی صد بھی نہیں ہے۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات سے لاکھوں تاجر اور دکان دار متاثر ہوں گے جب کہ دو طرفہ تجارت پر بھی منفی اثر پڑے گا۔

حکومت کے اقدام کے حوالے سے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے اسمگلنگ اور ہنڈی میں اضافہ ہو گا۔