افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سابق خاتون رکنِ قومی اسمبلی مرسل نبی زادہ اور ان کے گارڈ کو قتل کر دیا گیا ہے۔
طالبان حکام نے اتوار کو مرسل نبی زادہ اور ان کے گارڈ کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نامعلوم افراد نے انہیں گھر میں گولی مار کر قتل کیا۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران کے بقول اتوار کی صبح ہونے والے حملے میں مقتول کا بھائی بھی زخمی ہوا ہے۔ قاتلوں کو پکڑنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے واقعے کی سنجیدگی سے تحقیقات جاری ہیں۔
مرسل نبی زادہ کے اہلِ خانہ نے طالبان حکام سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔
مقتول کی والدہ نے مقامی نیوز چینل 'طلوع ٹی وی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "فائرنگ کی آواز سنی تو ہم گھر کے نچلے حصے میں چلے گئے، اس وقت حملہ آور فرار ہو چکے تھے اور ان کی بیٹی اور بیٹا خون میں لت پت پڑے تھے اور گارڈ موقع پر ہلاک ہو گیا تھا۔"
SEE ALSO: خواتین کےحقوق سلب کرنے کی طالبان کی ٹائم لائنافغانستان میں اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ پہلا واقعہ ہے جس میں معزول حکومت سے تعلق رکھنے والی کسی سیاست دان کو قتل کیا گیا ہو۔
طالبان حکام نے ان تمام تر الزامات کو مسترد کیا ہے کہ ان کی سیکیورٹی فورسز نے ملک میں رہنے والے بعض سابق افغان اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی ہے۔
مرسل نبی زادہ ان چند خاتون سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں میں شامل تھیں جنہوں نے سخت گیر گروپ کے ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد افغانستان سے فرار ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔
البتہ کسی گروپ نے سابق رکنِ قومی اسمبلی کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ 32 سالہ مرسل نبی زادہ افغانستان میں طالبان کے قبضے سے قبل رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔ ان کے قتل پر مختلف شخصیات کی جانب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سابق افغان رکنِ پارلیمنٹ مریم سلیمان خیل نے مرسل نبی زادہ کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ایک مضبوط عورت جس نے افغانستان چھوڑنے کا موقع ملنے کے باجود اپنے عوام کے لیے لڑنے کا انتخاب کیا۔ ہم نے ایک ہیرا کھو دیا۔"
A true trailblazer - a strong, outspoken woman who stood for what she believed in, even in the face of danger. Despite being offered the chance to leave Afghanistan, she chose to stay and fight for her people. We have lost a diamond, but her legacy will live on. Rest in peace. https://t.co/g0HjMPicl5
— Mariam Solaimankhil (@Mariamistan) January 15, 2023
یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہینا نیومن نے بھی مرسل نبی زادہ کے قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
🖤 Mursal Nabizada, woman parliamentarian in #Afghanistan, was brutally killed alongside her bodyguard in her home, in #Kabul. I am sad and angry and want the world to know! She was killed in darkness, but the #Taleban build their system of Gender Apartheid in full daylight. pic.twitter.com/7bCPYQpUZs
— Hannah Neumann (@HNeumannMEP) January 15, 2023
آسٹریا کی رکنِ پارلیمنٹ پیٹرا بیئر نے کہا کہ "ایک مضبوط عورت کو طالبان کی حکومت کے ہاتھوں مارا جانا انتہائی تکلیف دہ ہے۔"
If a strong #woman is killed by a misogynistic regime like the #Taliban it is even more painful if you had the chance to get to know this woman, at least virtually. Simultaneously it strengthens my motivation to take any political action to eradicate this inhuman #Afghan regime. https://t.co/7EwFHgJXpi
— Petra Bayr global (@BayrPetra) January 15, 2023