رکاوٹوں کے باوجود ہانگ کانگ میں ہزاروں افراد کا احتجاج

ہانک کانگ میں گزشتہ دو ماہ سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ (فائل فوٹو)

ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے رکاوٹوں اور مظاہرین کے خلاف سخت اقدامات کے باوجود ہزاروں افراد نے اتوار کو ہانگ کانگ سمیت چین کے زیر اثر علاقوں میں چین اور ہانگ کانگ حکومت کے خلاف جلوس نکالے۔

گزشتہ کئی روز سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی جانب سے آںسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا تاہم اس کے باوجود مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا ہے۔

حکومت کی جانب سے ملزمان کی چین حوالگی کا مجوزہ قانون واپس لیے جانے کے باوجود ہانگ کانگ میں جاری احتجاج کو ہانگ کانگ کی تاریخ کا بد ترین سیاسی بحران قرار دیا جا رہا ہے۔ ان مظاہروں کو چین میں مرکزی حکومت کے لیے بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے جو ان مظاہروں پر سخت موقف رکھتی ہے۔

اتوار کو ہزاروں مظاہرین سیاہ ماسک پہنے ہانگ کانگ کی سڑکوں پر نکل آئے بعض مظاہرین ایئر پورٹ کے لاؤنج میں داخل ہو گئے اور ہانگ کانگ کی آزادی اور انقلاب سے متعلق نعرہ بازی کرنے لگے۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شدید گرمی کے باوجود بچے، بڑے اور بوڑھے شہر کے وکٹوریا پارک میں جمع ہو کر احتجاج کرتے رہے۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر ظالمانہ تشدد کی غیر جانبدرانہ تحقیقات بھی کروائی جائیں۔

حکام کے مطابق اتوار کو 16 ایسے مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے جنہوں نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ جب کہ جون سے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے لے کر اب تک 600 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ہانک کانگ میں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز جون میں اس وقت ہوا جب ہانگ کانگ کی حکومت نے سنگین جرائم میں ملوث افراد کا ٹرائل چین میں کرنے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں ملزمان کی چین حوالگی بل کو ہانگ کانگ کی پارلیمینٹ میں پیش کیا گیا تاہم اس پر شہریوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور یوں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

شہری احتجاج کے لیے وکٹوریا پارک میں جمع ہیں۔

مجوزہ قانون کے تحت الزامات کا سامنا کرنے والے ہانگ کانگ کے شہریوں اور وہاں مقیم افراد کو چین کے حوالے کیا جانا تھا جہاں ان کے خلاف چینی عدالت میں مقدمات چلائے جاسکتے۔

حکومتی اقدامات کے بعد ہانگ کانگ میں جون سے پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد حکومت نے یہ بِل موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو نے چین کو ملزمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کو حکومت کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قانون اپنی موت آپ مرچکا ہے۔