برقع پوش خواتین کو شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا سکتے: بھارتی سپریم کورٹ

برقع پوش خواتین کو شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا سکتے: بھارتی سپریم کورٹ


بھارتی عدالتِ عظمیٰ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں، جِس کے دوررس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، کہا ہے کہ برقع پوش خواتین کو ووٹر شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا سکتے۔ عدالت نے کہا کہ ان خواتین کو پردے اور ووٹ دینے کے حق میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔

چیف جسٹس کے جی بالا کرشنن اور جسٹس دیپک وَرما پر مشتمل بینچ نے مدھورائی کے اعظم خان کی درخواست پر سماعت کے دوران یہ فیصلہ دیا ہے جِس میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں مسلم خواتین کی تصاویر کی اشاعت اسلام کے خلاف اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حق کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپیل کنندہ کے وکیل کے دلائل مسترد کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر کوئی مسلم خاتون الیکشن لڑنا چاہے تو کیا ہو گا۔ بینچ نے کہا کہ اگر آپ کے مذہبی جذبات اتنے پختہ ہیں کہ آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کو دیکھیں تو آپ ووٹ دینے مت جائیے۔ اگر آپ برقع پہن کر ووٹ دینے جائیں گے تو اُس سے رائے دہندگان کی شناخت میں دشواری ہو گی۔

عدالت نے مزید سوال کیا کہ اگر کوئی خاتون برقع پہن کر اور اپنا چہرہ ڈھانپ کر ووٹ دینے جاتی ہے اور چہرے سے پردہ ہٹانے سے انکار کرتی ہے تو پھر اُس کی شناخت کیسے ہوسکے گی؟

عدالت کے مطابق جو شخص رائے دہندگان کی شناخت کے ضابطوں کی پابندی نہ کرے اُسے ووٹ دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔

واضح رہے کہ اِس سے قبل مدراس ہائی کورٹ نے اعظم خان کی اپیل مسترد کر دی تھی جِس میں ووٹر لسٹ میں تصویروں کی اشاعت کے الیکشن کمیشن کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مسلم خواتین ووٹر شناختی کارڈ کے نہیں بلکہ سرکاری دستاویز میں تصویروں کی اشاعت کے خلاف ہیں۔