پاک بھارت سرحد فائرنگ کا تبادلہ، امریکہ کا اظہارِ تشویش

فائل

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نے، فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ بقول ترجمان، ’مکالمے کے علاوہ، مسائل کے حل کی کوئی دوسری راہ نہیں‘

امریکی محکمہٴخارجہ نے پاکستان بھارت ورکنگ باؤنڈری پر تناؤ کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، توقع کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ملک مسائل کے حل کے لیے باہمی بات چیت کا راستہ اپنائیں گے۔

بقول ترجمان، ’مکالمے کے علاوہ، مسائل کے حل کی کوئی دوسری راہ نہیں‘۔

اس سلسلے میں پیر کے روز ایک سوال پر، محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا کہ، ’ظاہر ہے، امریکہ کو اِن اطلاعات پر تشویش ہے‘۔

ترجمان نے، فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔

ترجمان نے کہا کہ ماضی میں دونوں ملک وفود کا تبادلہ کرتے رہے ہیں، جِن اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے، جنھیں اٹھایا جانا چاہیئے۔

اطلاعات کے مطابق، پاکستان اور بھارت کے حکام کے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تازہ واقعے میں دونوں جانب دو افراد ہلاک اور کم ازکم آٹھ زخمی ہوئے۔

ایک اور سوال پر، ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں ’کارآمد‘ تعاون جاری ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاک امریکہ اسٹریٹجک مکالمے کے حوالے سے بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہٴپاکستان کی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے۔

کیری لوگر برمن ایکٹ کے تحت پاکستان کے لیے امداد کے حوالے سے خاتون ترجمان نے کہا کہ کانگریس کی توثیق کا مرحلہ باقی ہے۔

اِس ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ امداد کی پچھلی قسط 2013ء میں جاری کی گئی تھی۔ گذشتہ سال کے ’ویور‘ کا انتظار ہے۔ اُن سے پوچھا گیا تھا کہ اِن رپورٹس میں کیا حقیقت ہے کہ پاکستان کو53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم جاری کی گئی ہے۔

ساتھ ہی، محکمہٴخارجہ کا کہنا تھا کہ دیگر کئی مدوں میں پاکستان کی امداد جاری ہے۔