دولت الاسلامیہ کے خلاف امریکہ کی تازہ فضائی کارروائی

دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف صف آراٴ کُرد ورکرز پارٹی کے جنگجو

پینٹاگان نے کہا ہے کہ جنگی جیٹ طیاروں اور ڈرون جہازوں کی مدد سے اربیل کے قریب کُرد افواج پر فائرنگ کرنے والے ایک بکتربند ٹرک کو تباہ کیا گیا، اور پھر دیگر مسلح ٹرکوں اور ایک بکتربند محاذ پر مزید چار حملے کیے گئے

امریکہ نے اتوار کے روز عراق میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف تازہ فضائی حملے کیے۔

امریکی محکمہٴدفاع نے بتایا ہے کہ اُس کی افواج نے ساڑھے تین گھنٹے تک حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ پینٹاگان نے کہا ہے کہ جنگی جیٹ طیاروں اور ڈرون جہازوں کی مدد سے اربیل کے قریب کُرد افواج پر فائرنگ کرنے والے ایک بکتربند ٹرک کو تباہ کیا گیا، اور پھر دیگر مسلح ٹرکوں اور ایک بکتربند محاذ پر مزید چار حملے کیے گئے۔

جب سے صدر براک اوباما نے 2011ء کے اواخر میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد، گذشتہ ہفتے پہلی بار عراق میں امریکی فضائی حملوں کی اجازت دی ہے، ملک میں کی جانےو الی یہ چوتھی فضائی کارروائی تھی؛ جس سے قبل، تقریباً ایک عشرے تک امریکہ جنگی کارروائی میں ملوث رہا تھا۔

امریکہ اس بات کا کوشاں ہے کہ دولت الاسلامیہ فی العراق والشام (داعش) کی شمالی عراق میں اربیل پر قبضہ جمانے کے لیے پیش قدمی کو روکا جائے،جو نیم خودٕمختار کُرد خطے کا دارالحکومت ہے؛ اور جس کا مقصد ہزاروں مسیحی اور یزیدی و دیگر مذہبی اقلیتوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنا ہے، جو شدت پسندوں کی دھمکیوں کے باعث ’جبل سنجار‘ پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

کُرد حکام نے کہا ہے کہ اتوار کو کم از کم 20000افراد پہاڑی کی چوٹی سے نیچے اُتر آئے، جو پہلے شام چلے گئے تھے۔ وہ، کُرد افواج کی نظرداری میں عراق کے کُردستان کے خطے میں واپس آگئے ہیں۔

تاہم، ہزاروں افراد اب بھی ’جبل سنجار‘ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

امریکی فوج نے جہازوں کی مدد سے سنجار کی پہاڑی پر موجود متاثرہ افراد کے لیے 52000 کھانے کے تھیلے اور ہزاروں لِٹر پانی کی تازہ بوتلیں گرائیں۔

برطانوی افواج نے اتوار کے دِن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی اشیاٴ گرائیں، جب کہ فرانس نے کہا ہے کہ وہ ’کئی ٹَن‘ امدادی اشیاٴ فراہم کرے گا۔

ہفتے کو مسٹر اوباما نے کہا تھا کہ امریکی فوج کی طرف سے عراق پر کی گئی فضائی کارروائی کے دوران اُس اسلحے اور ہتھیاروں کو کامیابی سے تباہ کیا گیا، جسے دولت اسلامیہ کے شدت پسند اِربیل کے خلاف استعمال کر رہے تھے۔


اُنھوں نے کہا کہ اِس گروپ کے پیدا کردہ اِس مسئلے کو ہفتوں کے اندر حل نہیں کیا جا سکتا، اور یہ کہ، اِس میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔