برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن مستعفی ہو گئے

برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن، فائل فوٹو

تھریسا مے کی پارٹی کے کئی ارکان نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے طریقہ کار پر شکوک وشہبات  کا اظہار کر چکے ہیں۔  جس سے یہ افوائیں بھی پھیل رہی ہیں کہ تھریسا کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آ سکتی ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے منصوبے سے متفق نہ ہونے کے بعد پیر کے روز اپنے عہدے سے استعفى دے دیا۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے وزیرخارجہ کا استعفے کے کچھ ہی دیر کے بعد پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریفرنڈم کے نتیجے کے احترام سے متعلق اپنے حصے کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بہترین طریقے پر اتفاق نہیں کرتے۔

وہ جون 1916 کے ریفرنڈم کے اس ریفرنڈم کا حوالہ دے رہی تھیں جس میں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

جانسن کے استعفے سے ایک روز پہلے یورپی یونین سے علیحدگی کے امور کے وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے بھی اختلافات کی بنا پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

اپنے استعفے کے خط میں ڈیوس نے وزیر اعظم تھریسا سے کہا تھا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے انہوں نے جومنصوبہ بنایا ہے اس کے تحت آزاد تجارت کے سلسلے میں یورپی یونین کے قوانین کی پابندی لازمی ہوگی جس کے بعد بات چیت میں برطانیہ کی پوزیشن کمزور ہوگی بلکہ وہ کچھ کرنے کے قابل ہی نہیں ہوگا۔

تھریسا مے کی کابینہ نے جمعے کے روز ایک منصوبے پر اتفاق کیا تھا۔ ڈیوس اور کابینہ کے کچھ دوسرے ارکان نے یورپی بلاک سے کسی شرط کے بغیر الگ ہونے کے حق میں دلائل دیے تھے۔ جب کہ دوسرے ارکان نے’ نرم علیحدگی‘ کی حمایت کی تھی جس کے تحت یورپی یونین کے ساتھ اقتصادی رابطے قائم رکھے جا سکتے ہوں۔

تھریسا مے کی پارٹی کے کئی ارکان نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے طریقہ کار پر شکوک وشہبات کا اظہار کر چکے ہیں۔ جس سے یہ افوائیں بھی پھیل رہی ہیں کہ تھریسا کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آ سکتی ہے۔

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اگلے سال 29 مارچ کو طے ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارہ ہوکابی سینڈرز نے کہا ہے صدر ٹرمپ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق برطانیہ کے دورے پر جائیں گے۔