تمہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟

  • بہجت جیلانی

فائل

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے 'یو ٹرن' سے متعلق ایک حالیہ بیان کے بعد اپوزیشن اور خود حکومت کی طرف سے بیان در بیان کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

پروگرام 'جہاں رنگ' میں دو ممتاز تجزیہ کاروں سے ہمارا سوال تھا کہ کیا اس بیان بازی سے حکومت کے اہم فرائض متاثر نہیں ہو رہے، جہاں مسائل سے دوچار قوم کے لئے بہتر اور موثر انداز میں مختلف اقدام درکار ہیں۔

دفاعی اور سیاسی تجزیہ کار اکرام سہگل اور ڈاکٹر طیب محمود نے ایک دوسرے سے مختلف نکتہ نظر اپنایا۔

اکرام سہگل نے وزیر اعظم کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بر سر اقتدار قیادت کو حالات کے مطابق اپنے موقف میں تبدیلی لانا ہوتی ہے اور عوام کے مفاد کے لئے اہم بات یہی ہے کہ ملکی قیادت اپنے نقطہ نظر میں لچک کا مظاہرہ کرے۔

انہوں نے حزب اختلاف کے ردعمل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دور اقتدار میں وہ بھی ایسے رویے اپناتے آئے ہیں اور اب بہتر اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب، ڈاکٹر طیب محمود نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومت کے بیانئے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی گفتگو کا معیار جمہوری رویوں کی عکاسی نہیں کر رہا۔ ڈاکٹر محمود کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بہت کڑے انداز میں اپوزیشن کی۔ لیکن، اب انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کنٹینر کی سیاست سے باہر آ کر قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن تو مخالفت اور عدم استحکام پیدا کرنے کا رویہ اپناتی ہی ہے لیکن ملک کے وزیر اعظم کو اپنے منصب کو پہچانتے ہوئے بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

آئیے ان تجزیہ کاروں کے رائے پر مبنی رپورٹ سنتے ہیں۔ (آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئے)

Your browser doesn’t support HTML5

JR Discussion: Pakistani leaders' conflicting utterances