لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ

پاکستانی وزارتِ خارجہ سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو شہری ہلاک جب کہ سات زخمی ہوئے۔

پاکستان اور بھارت کے فوجی دستوں کے درمیان کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد نہ صرف کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ دونوں ملکوں نے حسبِ سابق فائرنگ و گولہ باری میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے۔

دونوں ممالک کے حکام کی طرف سے تنقیدی بیانات کا یہ نیا سلسلہ ایسے وقت شروع ہوا ہے جب پیر کو پاکستان میں کشمیر سے یکجہتی کا دن منایا گیا اور ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کی قرار داد کی روشنی میں اس مسئلے کے حل پر زور دیا گیا۔

بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے اس کے چار فوجی مارے گئے ہیں جب کہ پاکستان نے دعویٰ کیا ہت کہ بھارتی فوجیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر اس کے دو شہری ہلاک ہوئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان نے اتوار کو بھارت کی چوکیوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا۔

اس کے برعکس پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں پہل بھارت کی طرف سے کی گئی۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو شہری ہلاک جب کہ سات زخمی ہوئے۔

ان ہلاکتوں پر احتجاج کے لیے پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو بھی طلب کیا۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں سال اب تک ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ و گولہ باری کے واقعات میں 13 شہری ہلاک اور 65 زخمی ہو چکے ہیں۔

دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان 2003ء میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ لیکن گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور فائرنگ و گولہ باری کے باعث دونوں جانب نہ صرف درجنوں عام شہری بلکہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔