حکمران جماعت کے راہنماؤں کی جنرل راحیل سے ملاقات

’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق چھ اکتوبر کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی سے متعلق ’’پلانٹیڈ‘‘ خبر کی تحقیقات اور تجاویز سے فوج کے سربراہ کو آگاہ کیا گیا۔

حکمران جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کی قومی سلامتی کے ایک اجلاس کے بارے میں لیک ہونے والی خبر پر اب تک کی تحقیقات سے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو آگاہ کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے جمعرات کو جنرل راحیل شریف سے آرمی ہاؤس راولپنڈی میں ملاقات کی۔

’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق چھ اکتوبر کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی سے متعلق ’’پلانٹیڈ‘‘ یعنی چھپوائی گئی خبر کی تحقیقات اور تجاویز سے فوج کے سربراہ کو آگاہ کیا گیا۔

تاہم اس بارے میں مزید وضاحت نہیں کی گئی۔

ملاقات جمعرات کی شام چار بجے سے ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہی اور اس میں انٹیلی جینس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی شریک تھے۔

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں پاکستان کے ایک موقر انگریزی روزنامہ ڈان کے صحافی سرل المائڈا نے اپنی خبر میں کہا تھا کہ بند کمرے کے اس اجلاس میں سیاسی قیادت نے فوج پر زور دیا کہ ملک میں موجود کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے بصورت دیگر پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حکومت اور فوج دونوں ہی کی طرف سے بیانات میں خبر کو ’’من گھڑت‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اخبار ڈان کا اصرار ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق اُس کی خبر درست ہے اور معلومات کی تصدیق اور حقائق کی جانچ کی گئی تھی۔

فوج کے سربراہ سے حکمران جماعت کے اہم وزار اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب ملکی سیاسی ماحول خاصا کشیدہ ہے۔

جمعرات کی شب ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جب اس ملاقات کی تصدیق کی گئی تو سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر قیاس آرائیوں کا آغاز ہو گیا۔

عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے دو نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہہ رکھا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت کو بند کر دیں گے۔

تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔