پاکستانی کشمیر میں شدید برف باری، معمولاتِ زندگی معطل

  • روشن مغل

پاکستانی کنٹرول کے کشمیر کے کئی علاقوں میں شدید برف باری۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی اضلاع میں کئی روز سے وقفے وقفے سے جاری شدید برفباری اور بارش کے باعث متعدد بالائی علاقوں میں روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

برفباری اور بارشوں کی وجہ سے بالائی وادی نیلم، لیپہ،حویلی، روالاکوٹ، باغ اور ہٹیاں بالا کے بالائی علاقوں کی سڑکیں کئی روز سے بند ہیں۔ بعض جگہوں پر آٹھ سے دس فٹ برف تک پڑنے کی اطلاعات ہیں جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

متاثرہ علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ 20 سال کے بعد لمبے دورانیے کی شدید برفباری دیکھنے میں آئی ہے۔

بالائی وادی نیلم کے علاقے لوآت کے سابق صدر معلم خواجہ غلام حیدر نے بتایا کہ بہت مدت کے بعد علاقے میں اتنی شدید برفباری ہو رہی ہے۔ برف پڑنے سے راستے بند ہیں اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شدید برفباری کی وجہ گلیشیئر پھسلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

وادی نیلم کے مرکزی قصبے آٹھمقام میں واقع سرکاری ہسپتال کے عہدیدار خواجہ شہزاد نے بتایا کہ بعض بالائی علاقوں میں اب تک 8 سے 10 فٹ تک برف پڑ چکی ہے۔ سردی کی شدت بڑھنے سے بچوں میں نمونیا، کھانسی' اور چھاتی کے امراض میں اضافہ ہوا ہے۔

برفباری کے باعث کئی روز سے وادی لیپہ کا رابطہ دوسرے علاقوں سے رابطہ منقطع ہیے۔

محکمہ موسمیات اسلام آباد کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس سال برفباری اور بارشوں نے گزشتہ کئی برسوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

وادی سے تعلق رکھنے والے دو درجن افراد نے جمعے کے روز مظفرآباد میں وادی کو دیگر علاقوں سے ملانے والی واحد کچی سڑک کی بندش کے خلاف مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں شامل ایک سیاسی لیڈر شوکت جاوید میر اور امتیاز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ علاقے میں اشیاء خورد و نوش اور ادویات کی کمی ہو گئی ہے اور سٹرک کی بندش کی وجہ سے ایک خاتون اسپتال نہ پہنچائے جانے کی وجہ سے زچگی کے دوران اپنے نومولود بچے سمیت ہلاک ہو گئی۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اس سرحدی وادی کے لیے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے۔

جمعرات کے روز وادی نیلم ایک فوجی اہل کار لینڈ سلائڈنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔

گزشتہ ماہ سے جاری بارشوں اور برفباری کے باعث سرکاری تعلیمی اداروں اور دفاتر میں حاضری معمول سے کم ہے اور کئی علاقوں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔