کالعدم حزب المجاہدین کی بھارت کو مشروط تعاون کی پیش کش

  • روشن مغل

پاکستانی کشمیر میں کالعدم حزب المجاہدین کے تحت نکالی جانے والی ایک ریلی۔ 7 اپریل 2018

صلاح الدین کا کہنا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ حد بندی لکیر کے دونوں جانب منقسم علاقوں میں مقیم ڈیڑھ کروڑر کشمیرہوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔

متنازعہ کشمیر میں بھارت کے خلاف سرگرم کالعدم کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے کشمیر کی علیحدگی کے لیے عسکریت پسندوں کی ٹھوس مدد کرے۔

ہفتے کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حزب المجاہدین کے زیر انتظام' عزم شہادت' عنوان سے منعقدہ ریلی میں تقریر کرتے ہوئے صلاح الدین نے کہا کہ اگر بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے سہ فریقی مذاکرات کی راہ ہموار کرے تو عسکری قیادت تعاون کے لیے تیار ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس طرح کی ٹھوس مدد کے طلب گار ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ جن سے مطالبہ کررہے ہیں ان کو معلوم ہے کہ وہ کس طرح کی مدد چاہتے ہیں۔

صلاح الدین نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ حد بندی لکیر کے دونوں جانب منقسم علاقوں میں مقیم ڈیڑھ کروڑر کشمیرہوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔

کالعدم حزب المجاہدین بھارتی کشمیر میں نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف سرگرم سب سے بڑی عسکری تنظیم ہے ۔ جس پر امریکہ نے گزشتہ برس پابندی عائد کر دی تھی اور اس کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو بھی گزشتہ برس سے دھشت گرد افراد کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔

لیکن کالعدم عسکری تنظیم کے سربراہ کا موقف ہے کہ اقوام عالم کے چارٹر کے مطابق انہیں بھارتی قبضے کے خلاف بندوق اٹھانے کا حق میں حاصل ہے۔

بھارت پاکستان پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مدد کرتا ہے جبکہ پاکستان بھارت کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے اور کشمیر میں جاری عسکریت پسندی کی تحریک کو کشمیرہوں کی اپنی تحریک قرار دیتا ہے اور اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ کشمیریوں کے موقف کی سیاسی ۔سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔