پروگرام میں بوٹ: کاشف عباسی اور ان کے پروگرام پر 60 روز کی پابندی

پیمرا کے نوٹی فکیشن کے مطابق پروگرام میں بوٹ لا کر ریاستی ادارے کی توہین کی گئی۔ (فائل فوٹو)

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی 'اے آر وائی' نیوز کے پروگرام 'آف دی ریکارڈ' اور اس کے میزبان کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی عائد کر دی ہے۔

پیمرا نے یہ اقدام منگل کی شب براہِ راست نشر ہونے والے اس پروگرام کے بعد کیا ہے جس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے دوران گفتگو حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے ایک جوتا میز پر رکھ دیا تھا اور کہا تھا کہ "یہ ہے مسلم لیگ ن کی ووٹ کو عزت دو، انہوں نے لیٹ کر اور چوم کر اس کو عزت دی۔ یہ اس کی عزت پہلے دن سے کرتے جس طرح ہم کرتے ہیں۔"

پاکستان میں بوٹ کا استعارہ پاکستان فوج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور فیصل واوڈا کے براہِ راست پروگرام میں بوٹ لانے پر پیمرا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریاستی ادارے کی توہین کی ہے۔

پیمرا کے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے میزبان نے پاکستان میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شق تین، چار، پانچ، تیرہ اور سترہ کی خلاف ورزی کی ہے۔

پیمرا کی جانب سے پروگرام 'آف دی ریکارڈ' پر 60 روز کی پابندی کا اطلاق 16 جنوری 2020 سے ہو رہا ہے۔

پیمرا کی جانب سے پروگرام 'آف دی ریکارڈ' پر 60 روز کی پابندی کا اطلاق 16 جنوری 2020 سے ہو رہا ہے جب کہ میزبان کاشف عباسی پر بھی پروگرام کی میزبانی یا اسکرین پر بطور میزبان، مہمان، تجزیہ کار یا ماہر آنے پر پابندی ہو گی۔

پیمرا نے اے آر وائی کمیونی کیشن پرائیوٹ لمیٹڈ کو بھی ہدایت کی ہے کہ اگر فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو چینل کا لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی طرف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہونے والی قانون سازی میں حمایت پر ان جماعتوں کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

منگل کو نشر ہونے والے اس پروگرام میں بھی اسی تناظر میں بات کی جا رہی تھی کہ فیصل واوڈا جوتا لے آئے۔ اس پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کے جاوید عباسی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ بطور مہمان شریک تھے۔

فیصل واوڈا میز پر جوتا رکھ کر حزب اختلاف کی جماعتوں پر تنقید کرتے رہے۔ اُس موقع پر پروگرام کے میزبان کاشف عباسی نے کہا کہ میں تو سمجھا تھا آپ بندوق لے کر آئے ہیں یہ تو بندوق سے بھی زیادہ خطرناک چیز لے آئے ہیں۔

ایک موقع پر میزبان کاشف عباسی نے سوال کیا کہ یہ بوٹ کس کا ہے جس پر فیصل واوڈا نے رہنما ن لیگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے پوچھیں جس پر عباسی نے کہا کہ ان کو اس سے بہتر اور اس کا پتا ہے۔

تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں پروگرام کے دوران بوٹ لا کر ایک ادارے کی توہین کی کوشش کی گئی۔ دراصل اینکر اور پروڈیوسر نے انتہائی غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا۔ اینکر نے وزیر کے ساتھ پروگرام جاری رکھنے کو ترجیح دی اور باقی مہمانوں کو جانے دیا۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا جس کے دور رس نتائج ہوں گے۔

پروگرام کے دوران جوتے کو موضوع بنانے پر پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کاشف عباسی اگر یہی گفتگو کرنی ہے تو میں معذرت کرتا ہوں۔ ہم قوم کے سامنے کھڑے ہو کر نہ گالیاں سننے کے لیے تیار ہیں اور نہ دینے کو تیار ہیں۔ مہربانی کریں اس پروگرام کو ساری قوم دیکھ رہی ہے، یہ فوج کو کہہ رہا ہے کہ سارا کچھ فوج نے کرایا ہے۔ یہ بوٹ قوم کے سامنے رکھ دیا ہے اور فوج کو تماشا بنا دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے پییپلز پارٹی ہو یا اپوزیشن کی دیگر پارٹیز ہوں تو انہوں نے جو ووٹ دیا ہے وہ انہوں نے ان کے کہنے پر نہیں بلکہ فوج کے دباؤ پر ووٹ دیا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ فوج نے دباؤ ڈالا ہے جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ میں نہیں کہہ رہا۔